کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 222
میں اس وقت اُس زبان میں آپ کو مخاطب کررہاہوں جو آپ کے ملک کی زبان نہیں ہے لیکن اس پر آپ کو تعجب نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ وہ زبان ہے جس کے رابطے نے مجھ کو اور آپ کو باہم وابستہ کر رکھا ہے۔ ا سی بناء پر میں نے اس کو باہمی تعارف کا بہترین ذریعہ سمجھا۔ مجھے یقین ہے کہ آپ فقیدالعلم علامۂ ہند شبلی نعمانی اور ندوۃ العلماء اور دارالمصنفین یا شبلی ؔ اکیڈمی کے نام سے ضور واقف ہوں گے۔ ۔ بندہ حقیر حضرت مولانا شبلی ؔ کے دامن تربیت کا پروردہ، دارالعلوم ندوۃ العلما کا ایک فارغ طالب العلم، شبلی کا ڈیمی کے بنیاد رکھنے والوں میں سےایک، ا ور اس کا سکریٹری ہے، و لا فخر علامہ نعمانی اپنی عمر کے آخری زمانے میں اردو زبان میں سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک ضخیم کتاب لکھ رہے تھے جو منتشر واقعات کی جامع، روایات کی ناقداور ان لغزشوں سے جو مشرقی ادبیات میں مغرب کے مصنّفوں کو پیش آتی ہیں، بچانے والی ہوتی۔ نیز زمانۂ قدیم اور موجودہ وقت میں باطِل نگاروں نے سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعات پر جو پردے ڈالے ہیں ان کو چاک کرنے والی اور مفتریوں نے سیرۃ میں جو افترا گھڑے ہیں ان کو نسخ کرنے والی ہوتی لیکن ان کی موت ان کی آرزو کے آگے حائل ہوگئی۔ اور اس نے اس کے عمل کے سررشتہ کو منقطع کردیا، مرحوم نے اپنی موت کے بستر پر