کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 216
گزشتہ مہینوں میں بیت المقدس میں یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان جو فساد ہوا تھااس میں وہ وہیں تھے۔ اُن سے اور نیز دوسرے شامی حربوں سے حجاز وشام وفلسطین کے جوحالات معلوم ہوئے وہ حد درجہ افسوس ناک تھے۔ لیکن اسی کے ساتھ یہ بات بھی پایۂ ثبوت کو پہنچ گئی کہ ہندوستانی مسلمانوں کی دانشمندابنہ نظر جس آغاز وانجام پر تھی وہ حرف بہ حرف صحیح تھی۔
شریف حسین اور عرب سنہرے روپہلے جادو کے عمل سے مسحور کئے گئے ہیں جن نیک سرداروں اور عالموں نے ان سے اختلاف کیا، وہ تہہ تیغ کیے گئے۔ چار عالموں کا حال معلوم ہوا، جن کواس جرم میں کہ انہوں نے خدا سے ڈر کر اور شریف سے بے خوف ہوکراس کے خلاف فتویٰ دیا، پھانسی دی گئی، مجھ سے ایک شامی عرب عالم نے پوچھا کہ شریف حسین کے بارے میں تم کیا کہتےہو، میں نے کہا میں شریعت کے مطابق اس کے قتل کے فتوے پر دستخط کرسکتا ہوں۔ یہ سن کر اس نے زور سے اللہ اکبر کہاا ور کہا کہ ہمارے ہاں بھی بہت سے عالموں نے اس کے ارتداد کا فتویٰ دیاہے۔ بہرحال اگر ان لوگوں کے بیانات پر بھروسہ کیاجائے تو یقین ہوتا ہے کہ سطح ساکن کے نیچے پر زور موجیں اور خاکستر کے تلے مشتعل شعلے ہیں۔
۲۵/ستمبر کو جہاز نے مصَوَّع میں قدم رکھا آتے ہوئے میں نے یہاں کا ذکر پہلے محبّت سے کیا ہے، اور اب پھر اسی جذبے سے متاثر ہوں۔ ساحل پر جہاز کے لنگر انداز ہونے کے ساتھ ہمارے ہندوستانی بھائیوں کی جو یہاں تاجر ہیں صورتیں نظر آنے لگیں۔ اس سے پہلے کہ جہاز کھڑا ہو ہم نے ایک دوسرے کوسلام کیا، یہ وہی ہمارے میزبان تھے جو پہلے بھی گزرتے ہوئے ہماری میزبانی کرچکے تھے جہاز سے اُترے تو یہ پھر ہم کو اپنے گھر لے گئے۔ یہ یہاں کے سب سے