کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 210
بایں ہمہ لوگ کہتے ہیں کہ ان کی جنگی قابلیت میں مطلق شک نہیں۔
غالب کمالی بے جن کا ”مرافعہ ٔ ٹرکی بنام اقوام عالم“ ہندوستان کے اخبارات میں بھی چھپ چکاہے۔ اٹلی میں سفیر تھےا ور وفد صلح کےا یک رکن تھے اُن سے یہاں ملاقات نہیں ہوئی، وہ نیپلس میں تھے لیکن بہرحال یہاں رومنہ میں جو ٹرکی کا سفارت خانہ ہے اس کو جاکر دیکھا، سبحان اللہ چھوٹی سی عمارت مگر مشرقی صفت کے پردوں، دیوار گیروں اور قالینوں سے اس سلیقہ سے آراستہ ہے کہ دیکھ کر تھوڑی دیر کے لیے اپنے غم کو بھول گئے۔
نیپلس بھی اٹلی کا مشہور شہر ہے۔ رومہ سے برنڈزی جاتے ہوئے جہاں سے ہم کو جہاز پر سوار ہونا تھا۔ راستہ میں پڑتا ہے، چنانچہ ۱۴/ستمبر کو ۱۲ بجے رومہ سے روانہ ہوئے۔ رات کو دس بجے کے قریب نیپلس یا نیپولی پہنچے، رات کو تو ہوٹل جاکر پڑرہے۔ صبح اُٹھ کر غالب کمالی بے کی جستجو میں نکلے، یہ شہر سمندر کے کنارے واقع ہے۔ اور نہایت خوش منظر ہے۔ اور خاص کر ہمارے لیے دلچسپی کا باعث اس لیے بھی تھاکہ یہ بھی یورپ کے ان شہروں میں سے ہے جن پر اسلام کاعلم ایک مدت تک لہراتا رہاہے۔ عربوں نے جنوبی اٹلی پر ایک زمانے میں حکومت کی ہے اور اس کے آثار اب بھی باقی ہیں، غالب کمالی بے اپنی علالت کے سبب شہر سے باہر کئی میل پر ایک ہوٹل میں رہتے تھے، ہم لوگ وہاں پہنچے، و ہ پورے اہل و عیال کے ساتھ موجود تھے۔ ان کی ترکی بیگم اور ان کی جوان لڑکی سے ملاقات ہوئی۔ ان کو یورپ کے طرز وانداز میں دیکھ کر افسوس ہوا۔ بیگم خود تو متین اور سلیقہ شعار معلوم ہوتی تھیں مگر صاحبزادی کے طور وانداز پسند نہ آئے۔ حالانکہ وہ نہایت پُرجوش ہے، روزانہ قرآن مجید کی تلاوت کرتی ہے۔ جرمن، فرنچ اور اطالین زبانیں جانتی ہے اور ہر ایک میں