کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 206
آثارِعمارت کی اس دلچسپی میں یہ لکھنا بھول گیا کہ یہ شہر بھی مسلمان احرار کا مسکن ہے۔ مصر، طرابلس اور ٹرکی کی ایک اچھی خاصی جماعت مقیم ہے۔ یہ سن کر آپ تعجب کریں گے کہ پورا طرابلس اور ٹرکی کی ایک اچھی خاصی جماعت مقیم ہے۔ یہ سن کر آپ تعجب کریں گے کہ پوراطرابلس الغرب اب تک اٹلی کے قبضہ میں نہیں آیا۔ خالد بے سے جو طرابلسی ہیں اور پہلے ٹرکی کی طرف سے وہاں عہدہ دار تھے یہاں ملاقات ہوئی عربی اچھی بولتےہیں، ان سے معلوم ہوا کہ اس زمانے میں طرابلس بھی خاموش نہیں رہا۔ خلافت کا جلسہ وہاں بھی منعقد ہو ا اور اٹلی کی وزارت میں پورے جوش کے ساتھ اپنے احساس وجذبات کے اظہار کے لیے تار بھیجے، ہم نے خالد بے کاشکریہ ادا کیا کہ ہم ہندوستان کے مسلمان طرابلس کے بہت ممنون ہیں کہ اسی سر زمین کے شہیدوں نے خاک وخون میں تڑپ کر اپنی نیم بسمل آواز سے ہم کوبیدار کیا۔
عبدالحمید سعید بے ایک پرجوش مصری یہاں مقیم ہیں، یہ وہ بزرگ ہیں جوایامِ جنگ میں عربوں کی قوت کو متحد کرنے میں کوشاں تھے۔ بڑے قوی الجثہ اور بلند قامت ہیں، ان کو دیکھ کر ہم کو اپنے ملک کے شوکت یادآئے، ان کے علاوہ اور بہت سے معاملہ فہم، عاقبت بین متوقع العمل مسلمان یہاں قیام پذیر ہیں۔
میں ابھی اور بھی کچھ لکھتا کہ یہ خوش خبری ملی کہ پہلے جہاز کی جگہ پر دوسرا جہاز۱۷ ستمبر کو برنڈزی سے ہندوستان کے لیے روانہ ہوگیا، اس لیے دستِ مسرت خوشی سے کانپ رہا ہے اور آگے بڑھنے سے اسٹرائک پر آمادہ ہے۔ اس لیے رُخصت، معلوم نہیں کہ اب یہ خط آپ کو دستی ملے گا یا ڈاک خانہ کے ذریعہ۔