کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 202
ایک بھی ان سے مطمئن نہیں ہوا۔ معلوم ہوا کہ ان کے پاس انگریزی وفرانسیسی ارباب سیاست کے دورانِ جنگ کےبڑے بڑے تحریری عہد و مواثیق ہیں۔ ہم نے کہا کہ ان کو رکھیے اور روازانہ اوقاتِ فرصت میں ان کی تلاوت کرلیا کیجیے۔ زمانہ ٔ جنگ کے وعدے، عہد صلح میں صحف منسوخہ سے زیادہ پارینہ ہیں۔ ا ور اتحادی ارباب سیاست کی کتاب الاخلاق میں یہ معصیت نہیں۔ جس اصول کو ہم ہندی ڈیڑھ سو برس سے اچھی طرح سمجھ چکے ہیں وہ نو گرفتار عربوں کی سمجھ میں جلد نہیں آئے گا۔
یہاں سے نکل کر واپسی میں کچھ شہر کی سیر کی۔ میلانومیں ایک پرانا گر جاہے۔ اس کو دیکھا ایک پرانے قدیم العہد قلعہ کی یادگار ہے۔ وہ دیکھی، یہاں وہ دو توپیں پڑی تھیں جن کو اٹل نے آسٹریا سے اس جنگ میں چھینا تھا۔
میلانوسے چل کر فلارنس میں آکر گاڑی رُکی، یہ مقام مجسموں اور تساویر کے عالم ِ بالا کا بہشت ہے۔ فلارنس میں وہ خاندان حکمران ہوگیا تھا جوان فنون لطیفہ کا نہ صرف مربّی بلکہ خود ان میں استادِیگانہ تھا، یہاں کے گرجے، خانقاہیں مناظرِ عامہ مجسّموں سے معمور ہیں، یہاں متعدد تصاویر خانے ہیں جو دنیا بھر میں بے نظیر سمجھے جاتے ہیں۔ گو مجھے اس فن میں درک نہیں مگر تصویروں کی ظاہری لطافت ونزاکت عام نظروں سے بھی پوشیدہ نہیں رہ سکتی۔ خصوصاً وہ تصویریں مجھے بہت پسند آئیں جن میں مصور نے انسانی جذبات کو مجسّم کیا تھا۔ مذہبی تصاویر کی تعداد زیادہ ہے اور یہ عموماً چودھویں اور پندرھویں صدی کے مصوروں کے کارنامے ہیں۔
یہاں پتّھر میں مختلف رنگ کے پتھروں کی ہیئت ترکیبی سے نقش ونگار پیدا کرنے کا کارخانہ دیکھنے کے لائق ہے، ہمارے یہاں آگرہ میں بھی یہ کام ہوتا ہے مگر تعصب ہوگا اگر موجودہ عہدمیں فلارنس کو آگرہ پر فوقیت نہ