کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 20
سے چارہ نہ تھا تاہم یہ ملحوظ رکھا گیا ہے کہ یہ تکرار کسی نہ کسی مزید اضافہ سے خالی نہ رہے۔ مُدّت سفر ومقاماتِ سفر :۔ یہ سفر یکم فروری ۱۹۲۰ءسے شروع ہوکراواخر ستمبر۱۹۲۰ء؁کوآٹھ ماہ میں تمام ہوا، اس مدت میں زیادہ تر قیام لندن میں رہا، پیرس میں کئی بار آناجاناہوا، پھر سوئزرلینڈمیں چنددن اور اٹلی میں آتے اور جاتے کئی روزٹھہرنا پڑا، خطوط کے ا وپر مقامات لکھے ہوئے ہیں، ان سے بھی حدود ِ سفر کا حال معلوم ہوگا۔ نہضتِ اسلامیہ، ان خطوط کےپڑھنے والوں کو معلوم ہوگا کہ اس سخت مایوسی کی رات میں جب ہر طرف اسلام کےاُفق پر بادل گھرے تھے سیاسی حالات وقیاسات کی روشنی میں جس ’’نوجوان اسلام‘‘ اور’’اسلام کی پُرانی عمارت کے بجائے جس نئی عمارت‘‘ کانقشہ ہم کو عالمِ خیال میں نظر آیاتھامستقبل نے اس کو کسی طرح صحیح اور سچّا کرکے دکھایا، ہندوستان آزاد ہوا، ا ور اللہ تعالیٰ نے ایران، عراق، شام، مصر اور ٹرکی کوکس طرح ازسر نو ترقی اورقوت اورخودمختاری اور آزادی بخشی، اور پاکستان اور انڈونیشیا اور طرابلس ولیبیا کی تین سلطنتیں کس طرح پردۂ غیب سے ظہور میں آگئیں، ٹیونس ‘الجیریا اور مراکش میں جدوجہد رُوبہ ترقی ہے۔ اس سے مسلمانوں کےقلوب میں مزیدہمّت وعزیمت اور اعتماد اور توکّل پیدا ہونا چاہیے اور یقین رکھناچاہیے کہ آج ہم کوجہاں شر نظر آرہاہے کیاعجب وہاں کل خیر ہی خیر نظر آئے۔ وَمَا ذَٰلِكَ عَلَى اللّٰـهِ بِعَزِيزٍچناں نماندچنیں نیز ہم نخواہدماند ہمت کی بلندی اور عزیمت کی استواری قوموں کی زندگی کے اصل عناصر ہیں۔ ہمت بلند دار کہ پیشِ خدا و خلق باشد بقدر ہمتِ تو اعتبار تو سیّدسلیمان ندوی رحمہ اللہ علیہ۔ کراچی ۲۰اکتوبر ۱۹۵۱ء ۱۷محرّم ۱۳۷۱ھ