کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 196
میں بھی کئی ملاقاتیں ہوشکی ہیں۔ یہاں بھی ملاقاتیں رہیں، یہاں ٹھہرنے سے غرض ڈاکٹر وہبی سے اپنا معائنہ کرانا بھی تھا۔ بہرحال ان بزرگوں کے تذکرے گو بہت دلچسپ ہیں مگر اس خط میں نہیں سماسکتے۔ میزبانوں نےا س قدر مہمان نوازی کی کہ یورپ کی تاریخ میں تو نظیر نہیں مل سکے گی، کیونکہ یہ اندازِ مہمانی صرف مشرق کے لیے مخصوص ہے۔ تین دن ان کے ساتھ ملاقاتوں مفید تذکروں اورنفع بخش تجویزوں میں صرف ہوئے، ۷ کی صبح کو۱۱ بجے طریقے سے روانہ ہوئے اور اسی تاریخ کی شام کو میلان پہنچے، یہاں حسنی بےسے ملنا تھا، جوصدر ملّت عثمانیہ اور تجارت کے رئیس تھے۔ یہ بھی دامادِ فرید سے بھاگ کر یہاں آئے تھے۔ اور کچھ تجارتی کاروبار کرتے تھے، ان کا خیال ہے کہ اب مسلمانوں کی نجات صرف ان کی اعتقادی ترقی پر مبنی ہے۔ حُسنی بے کے ایک اور دوست تجارت صرف ان کی اعتقادی ترقی پرمبنی ہے۔ حُسنی بے کے ایک اور دوست تجارت میں ان کے شریک تھے۔ ان کے ساتھ وہ بھی ملنے آئے تھے، ا نہوں نے ذکر کیا کہ امیرفیصل چند روز پیشتر یہیں میلانو میں تھے۔ ا ور اب یہاں سے کچھ دور ایک قصبہ میں مقیم ہیں۔ چنانچہ منزل مقصود قریب پاکر اسی وقت ان کورات کے ۱۰ بجے ٹیلیفون دیا۔ وہاں سے اسی وقت جواب آیا کہ کل ۸ کو ۱۱ بجے ملاقات کا وقت ہے، دوسرے دن ۱۰ کے قریب روانہ ہوئے، موٹر سے سوا گھنٹہ کا راستہ تھا، سوا گیارہ کے قریب ان کے ہوٹل میں پہنچے۔ ان کی طرف سے امیر لطف اللہ ایک شامی عیسائی اور رستم حیدر ایک شامی مسلمان نے استقبال کیا اور ان کے کمرے میں لے گئے،۔ کمرہ میں ان کے علاوہ نوری سعید ایک فوجی افسر جن سے لندن میں اور رستم حیدر جن سے پیرس میں ملاقات ہوچکی تھی اور امیر فیصل کے چھوٹے بھائی زید تھے رسمِ ملاقات کے بعد میں نے