کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 194
اخبارات کی معرفت یہ پہلے معلوم تھا کہ امیر فیصل [1]یورپ آرہے ہیں ‘عزم قطعی تھا کہ حضرت کی زیارت سے مشرف ہوں۔ ہمارا راستہ بھی سارے یورپ کو طے کرکے نکلتا تھا۔ اس لیے یقین تھا کہ راہ میں کہیں نہ کہیں مُٹ بھڑ ہوگی۔ پہلے خیال تھا کہ سوئزرلینڈ شاید نقطہ ٔ اتصال ہو۔ لیکن یہ غلط نکلا اور آخر اٹلی آکر ان کے اسٹاف اور ہمارے وفد میں تصادم ہوا۔ یکم ستمبر کی صبح کو لندن سے روانہ ہوکر ۷ بجے شام کو پیرس پہنچے، دوسری اور تیسری پیرس رہے۔ کیونکہ پیرس کی اسلامک فارمیشن بیوراورایکودی [2] اسلام کا آخری انتظام کرجانا تھا، چنانچہ ان دونوں کو ڈاکٹر ارشاد نہاد بے کے زیر اہتمام چھوڑا۳کی شام کو وہاں سے چل کر ۴ کو ۱۰ بجے کے قریب ملک سوئزرلینڈ کے قصبۂ طریطے اور مانتروپہنچے، یہ قصبہ ممالک اسلامیہ کے پناہ گزینوں کا مامن ہے، پورا ملک سوئزرلینڈ کوہستانی ہے۔ ریل سے وہی مناظر نظر آتے ہیں جو بمبئی سے پونا تک آپ نے دیکھے ہیں۔ طریطے نہایت خوبصورت موقع پر واقع ہے۔ ا س کے ایک طرف پہاڑی ہے جس کے دامن میں یہ آبادی ہے، دوسری طرف ایک چھوٹی سی نہر ہے اور اس کے بعد پھر کوہستانی سلسلہ ہے نہر کے بیچ میں ذرا سی خشکی ہے۔ اس پر کہیں خوبصورت باغ ہے۔ کہیں کوئی خوبصورت عمارت ہے، کہیں کوئی محض کنج درخت ہے۔ ہم جیسے ہی یہاں کے اسٹیشن پر پہنچے، ا سعد فواد اور ڈاکٹر بہجت [3] دہبی ہمارے استقبال کو موجود
[1] شریف حسین کے بڑے صاحبزادے سے جو آخر میں عراق کے بادشاہ ہوئے عربوں کی بغاوت کے اصل بانی تھے ۱۲
[2] وفد خلافت کا فرنچ اخبار، صدائے اسلام
[3] ڈاکٹر صاحب چند سال ہوئے کہ ہندوستان آئے تھے۱2