کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 190
ایڈیٹروں سے گفتگو، ممالک اسلامیہ کے حالات پر اطلاع، یورپ کےسیاسی نظامات پر عبور اور موجودہ دنیا کی رفتار سے آگاہی، کوئی تسلی بخش یقین اور اطمینان قلب میں پیداکرسکتی ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر ہم کعبہ اور مرقد اخضر آزاد کرانا چاہتے ہیں تو ہم کو ہندوستان کو آزاد کرانا چاہیے، اب ہندوستان کی آئینی آزادی میں سعی وکوشِش صرف دنیاوی مسئلہ نہیں بلکہ دینی فرض اور مذہبی حق ہے۔ اب علمائے کرام کو نہ صرف درس وافتاء کی خدمات انجام دینا چاہیے بلکہ ان کو صحیح راستے سے مسلمانوں کو وہ سمجھانا چاہیے جس سے ان کا ملک، ان کا ملک ہو۔ اب کانگریس اور مسلم لیگ صرف چند وکلاء اور پیشہ ور اہل سیاست کی جولان گاہ نہ ہوگی۔ بلکہ تمام مسلمان اپنے پورے مذہبی اور دینی غیرت، حمیّت کے ساتھ اس مقدس کام کے لئے آمادہ ہوجائیں گے اور اس وقت تک آرام نہ لیں گے جب تک وہ خود اپنے ملک میں آزاد نہ ہوجائیں گے اور اس وقت تک آرام نہ لیں گے جب تک وہ خود اپنے ملک میں آشاد نہ ہوجائیں گے۔ واخردعواناان الحمد للہ رب العالمین والسلام علیٰ من اتبع الھدیٰ
والسّلام
تبصرہ بر مکتوب بالا از مولانا عبدالباری صاحب فرنگی محلی:۔
مولانانے وفد خلافت کی خدمات کا جوذکر کیاہے، ہر واقف اس کو تسلیم کرتا ہے میں تو صرف جزاھم عناو عن المسلمین خیر الجماعة پر اکتفا کرتا ہوں اس کے علاوہ جس قدر ثنا خوانی ہو وہ ان خدمات کے مقابل ہیچ ہے۔ مولانا نےسیاسی عقیدہ قائم کیا ہے الحمد للہ کہ علمائے کرام نے اس پر پہلے ہی سے عمل درآمد شروع کردیا ہے، اپنے گوشہ عزت سے نکل کھڑے ہوئے، ملکی وسیاسی مجالس کی شرکت سے اغماض نہیں کرتے ہیں۔ مسلم لیگ میں تو