کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 19
یہ خطوط اب محض تاریخی ہیں :۔
افسوس ہے کہ میری قِسمت ماضی کی ورق گردانی سے کچھ ایسی وابستہ ہوگئی ہے کہ حال بھی ماضی ہی بن کرسامنےآتاہے یہ خطوط اگر آج سے بتیس برس پہلے شائع ہوتے توایک سیاحت نامہ کا کام دیتے مگر اب بتیس برس کےبعد ان کی اشاعت صرف تاریخی افادیت رکھتی ہے ان سے آج کےبتیس برس پہلے کےہندوستان اور دُنیائے اسلام اور یورپ کی سیاست کی وہ تصویر نظر آتی ہے جومیرے قلم نے کھینچی تھی، دوسری جنگ عظیم کےبعد یورپ کانقشہ گو بدل چکاہے، ایسی حالت میں نہیں کہاجاسکتا کہ کیاچیز باقی ہے اور کیامٹ گئی تاہم ایک تاریخی دستاویز ہے۔
سیاسی پیشگوئیاں اور سیاسی رائیں :۔
ان خطوط میں کہیں کہیں سیاسی پیشین گوئیاں اور سیاسی رائیں بھی ہیں، پیشگوئیاں خیالات اور قیاسات ہوتے ہیں آپ خود دیکھیں گے کہ ایک مستقبل سے ناواقف انسان کہاں کہاں بھٹکا اور کیسے اٹکل کرتارہا ان میں سے کتنا حصہ اُترا اور کتناغلط ثابت ہوا۔
سیاست ایک دھوپ چھاؤں ہے وہ دم بدم بوقلموں کی طرح رنگ بدلتی ہے اورنہیں کہاجاسکتا کہ کل جو صحیح نظر آرہاتھا وہ آج کہاں تک صحیح باقی رہا اور آج جوصحیح نظر آرہاہے وہ کہاں تک صحیح باقی رہے گا، وَلِلّٰہ ِ الْاَمْرُ مِنْ قَبْلُ وَمِنْ بَعْدُ،
کتاب کا نام :۔
کتاب کا نام ”بریدفرنگ“ (یورپ کی ڈاک) رکھاہے برید عربی میں ڈاک کوکہتے ہیں اور فرنگ فارسی میں یورپ کو، چونکہ یہ خط یورپ سے لکھے گئے ہیں اس لیے برید فرنگ اس کا موزوں نام نظر آیا۔
تکرار:۔ اگرچہ خط لکھتے وقت اس کا خیال رکھاگیا تھاکہ ان خطوط میں واقعات کی تکرار نہ ہو، مگر کہیں اجمال اور تفصیل میں بعض واقعوں کی تکرار