کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 189
اور نہ وہ اپنے کارناموں پر خود تبصرہ کرے گا۔ لیکن چونکہ درحقیقت اس وفد میں میری شرکت محمد علی اور سیّد حسین کی سی نہیں ہے۔ اس لیے میری شہادت ایک حد تک ناطرفدارانہ کہی جاسکتی ہے۔ چنانچہ میں یہ عرض کرتا ہوں کہ مسئلہ خلافت کا آخری پہلو خواہ کچھ ہو وفد خلافت نے اپنی کوششوں کو اس انسانی حدِّ استطاعت تک پہنچادیا۔ جس سے زیادہ ناممکن ہے اور ضمنی طور سے ا س سے ممالک اسلامیہ کے رُوح ومعنی کو وہ فوائد پہنچے ہیں جن کا تخیل بھی ہمارے ہم وطن اور ہم مذہب نہیں کرسکتے۔ فَغَشِی َ مِن َالْیَمِّ مَاغَشِیَ۔ خاتمہ مباحث کے طور پر سفرِ یورپ کے خاتمے پر میں اپنا سیاسی وایمان وعقیدہ اب آپ کے سامنے اور آپ کے ذریعہ سے تمام مسلمانوں کے سامنے پیش کرتا ہوں۔ ہم مسلمانوں نے تقریباً اپنی عمر کی نصف صدی اس طرح بسر کی کہ ہندوستان کی پالیٹکس سے عملاً کوئی غرض ومقصد نہیں رکھا۔ اور آوارہ وسرگرداں افریقہ اور ایشیا کے صحراؤں اور بیابانوں میں سرمارتے پھرے۔ ہمارے ان بھائیوں پر تیر برسارہے تھے جو ہمارے گھر سے باہر اپنے اپنے گھروں میں بیٹھے تھے ہم ان کو بچانا چاہتے تھے تو اس طرح کہ اپنے گھروں سے نکل نکل کر دیوانہ وار اپنے بھائیوں کے گھروں کی طرف دوڑاتے تھے اور ان کی چھتوں پر کھڑے ہوکر دشمنوں کو بھی زجرد وتہدید سے اور کبھی طعن وطنز سے اور کبھی تملّق وخوشامدسے اس فعل سے روکتے تھے۔ کیا یہ حماقت نہیں ؟ اگر یورپ کے چھ مہینے کا سفر، وزراء سے ملاقاتیں، ا رکان سیاست سے مباحثے، پولیٹیکل مجلسوں کی شرکت، عالمگیر اثر واقتدار کے اخبارات کے