کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 187
پرورش گاہ کو اس کی ملکیت میں دو انگریزوں نے ملک کو جو فائدہ پہنچایا ہے اور ملک نے جو فائدہ اٹھایا ہے، دونوں دُنیا کے سامنے ہیں۔ ملک کا آئندہ نظام انگریزی نو آبادیوں کی طرح ہو۔ جو کانگریس کا نصب العین ہے۔ میں اس سے زیادہ مسلم لیگ کے ان الفاظ کے اعلیٰ تر معنی کو پسند کرتا ہوں کہ ہندوستان کا آئندہ نظامِ حکومت، ہندوستان کےمناسب حال قائم کیا جائے، ہندوستان کے مناسب حال کیا ہے؟ آج اس کا فیصلہ ہر صحیح الدماغ کرسکتا ہے اور خصوصاً مسلمان!! مسلمان خود ہندوستان کی پالیٹکس سے نصف صدی تک الگ رہے اور بے فائدہ ہندوستان سے باہر کو ہ بیابان، بحر وبر اور صحرا اور ریگستان میں آوارہ پھرتے رہے حالانکہ منزل مقصود خود ان کا گھر تھا۔ ا گر ان کے ہاتھ خود ان کے گھر میں مضبوط ہوتے تو گھر سے باہر بھی ان کی آواز کی قوت ہوتی۔ آپ نہیں سمجھ سکتے کہ ہندوستان اور ہندوستانی ہونا، ہندوستان سے باہر کس ذلّت آمیز تخیل کو پیدا کرتا ہے۔ اس ذلت آمیز تخیّل کے ساتھ بڑے سے بڑ ادعوی جو اس کے منہ سے نکلتا ہے وہ اس کے مُنہ پر کہاں تک کُھلتا ہے لوگ ہم سے کہتے ہیں اور ہم شرمندگی سے اس کا جواب نہیں دے سکتے کہ تم جو اس وقت زور وقوت کے دعوے کے ساتھ دُنیا کی دوسری قوموں کو آزاد کرانا چاہتے ہو، پہلے خود تم تو آزاد بن لو کیونکہ تم جن کو آزاد دیکھنا چاہتے ہو ان کی گرفتاری کے حقیقی سبب بھی تو تم ہی ہو جوخود تمہاری تلواروں کا مقتول ہے۔ اس کے سرہانے تم اب ماتم کیوں کرتے ہو؟ اس جنگ عظیم کے بعد قومی آزادی کی جو لہر تمام دنیا میں پھیلی ہے۔ حیف ہے اگر ہندوستان اس سے متاثر نہ ہو۔ میرا خیال ہے کہ اگر آج