کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 186
۶۸ لندن ۲۶ اگست ۱۹۲۰ء برادر عزیز، سلام محبّت، یورپ کے براعظم سے شاید یہ میرا آخری خط ہے۔ آج ۲۶ ہے، ۳۱ اگست کو یا یکم ستمبر کو لندن سے روانہ ہونا ہے۔ چند روزوں کا توقف راستہ میں ہوگا۔ اور جیسا کہ پہلے لکھا ہے ۱۰ ستمبر کو وینس سے جہاز پر ہم لوگ سوار ہوں گے ۲۰ دن کا غالباً سفر ہوگا اور یکم اکتوبر تک بمبئی کا ساحل نظر آئے گا۔ میری تمنا تو یہ ہے کہ آپ بمبئی آئیں میں تو ۷ ہزار میل سے آپ سے ملنے کی تکلیف گواراکروں قیامت ہوگی۔ اگر آپ چند سو میل پیشوائی کے لیے نہ آئیں، دفتر خلافت میں قیام کیجیے، میرا یہ خط شاید میرے پہنچنے سے ایک ہفتہ پہلے آپ تک پہنچے۔ اب سفر کے آخری ایام میں سے کوئی لمبی اور طول طویل گفتگو کرنا نہیں ہے۔ خاتمہ ٔ مباحث یہ ہے کہ اب جو کچھ کرنا ہے ہندوستان ہی کی سر زمین میں کرنا ہے۔ یورپ کے مختلف ملکوں میں چھ مہینے کا سفر، وزرائے حکومت سےملاقات، ارباب سیاست سے مباحثہ، اسلامی ملکوں کے حالات سے واقفیت، عالمگیراخباروں کے ایڈیٹروں سے گفتگو، ا س ملک کے چھوٹے بڑے سیاسی نظامات کا مشاہدہ، یورپ کے خصائصِ نفسی پر اطلاع، ا ور موجودہ قوموں کے حصول آزادی کے طریق پر آگاہی اگر ہم کو کسی نتیجہ تک پہنچاسکتی ہے تو وہ یہ ہے کہ ہندوستان اور فقط ہندوستان ہی ہماری کوششوں کا مرکز اور کامیابیوں کا گھر ہے۔ یقین کیجیے کہ نہ صرف مشرق بلکہ مغرب کے بھی اکثر رقبے، ہندوستان کی خوشحالی وشادمانی کے زمانے کے دل سے منتظر ہیں۔ کفر کی قوت ہندوستان ہی کی سرزمین سے پرورش پارہی ہے۔ اس لیے اگر کلمۂ حق کے دست وبازو کو مضبوط دیکھنا ہے تو اس کے زور قوت کی