کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 183
اب جاکر مجھ پر گرہیں کُھلتی ہیں کہ کیوں اتحادیوں نے اس غیر معمولی عجلت ومہربانی کے ساتھ تما م روسی ریاستوں کو چھوڑ کر صرف آذر بائیجان کے استقلال کو ورسیلز کے عہدنامہ میں تسلیم کرلیا، جس کے لیے میں نے یہ بھی معتبر ذرائع سے سنا کہ ہزہائی نس آغا خان کی کوششیں بھی کام میں لائی گئیں۔ ا س سے مقصود یہ تھا کہ اس ملک کو آزاد تسلیم کرکے اور اس کو اپنے قابو میں لاکر اس کےتیل کے چشموں پر قبضہ کرلیا جائے، یورپ کو ہر چیز میں تجارت ہی تجارت اور بنیاپن ہی بنیا پن نظر آتا ہے۔ آذر بائیجان کی خود مختاری کی تسلیم کا دوسرا مقصد یہ تھا کہ اگر یہ پگنڈنڈی ہاتھ میں آگئی تو ٹرکی اور بالشویت کا تعلق منقطع ہوجائے گا بہرحال ایک سال سے زیادہ مدّت تک اتحادی اپنے مقصد میں کامیاب رہے، اب آپ نے پچھلے اخبارات میں یہ پڑھا ہوگا کہ بالشویت آذر بائیجان پہنچ گئے۔ باکو کو اپنے ہاتھ میں لے لیا جو آذر بائیجان کادرالامارۃ اور تیل کے چشموں کا خزانہ ہے۔ اور بعض وزراء کو معزول کردیا اور بعض کو قید یاموت کی سزائیں دیں اور بہت سے انگریزوں کو گرفتار کرلیا۔ مفتی زادوف خود بالشویت سے بہت نالاں تھے، اور بار بار کہتے تھے کہ ”بابا چہ میگوئی روس ہماں رُوس است کہ می دانی بالشویک نام دیگر ست، برائے ہماں شہنشاہی روس۔ “ وہ اس غرض سے یورپ آئے تھے کہ بالشویکوں کو آذر بائیجان سے نکالنے کے لیے انگلینڈ اور فرانس کی مدد حاصل کریں۔ و ہ ہم لوگوں کو بھی رعایائے برطانیہ ہونے کی حیثیت سے کام میں لانا چاہتے تھے مگر آپ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ بالکل خلاف مصلحت تھا اور یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ وہ کس کے نائب ہیں۔ چنانچہ ہم نے اس میں پڑنے سے صاف انکار کیا۔ ایک حد تک