کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 18
کے ساتھ تھے جوجنگ کے بعد دنیامیں امنِ عالم کے منادی تھی، چنانچہ موصوف اس وقت موسیورِ چرڈپال کی کتاب ”پیامِ امن“ کا ترجمہ اردو میں ترجمہ کررہے تھے جوچھپ چکا ہے اور ساتھ ہی میری حاضری میں ”معارف“ کے ایڈیٹر اور نگراں تھے۔
۴۔ مولوی سیدابوالکمال عبدالحکیم صاحب دیسنوی، میرے رشتہ میں چچاہیں اور جنہوں نے میرے کاموں سے ہمیشہ گہری دلچسپی رکھی اور میری تحریر کے ایک ایک رقعہ اور پُرزہ کومحفوظ رکھا ہے۔
۵۔ مولوی سید ابوظفر صاحب ندوی، میرے حقیقی بھتیجے، جن کو لوگ بحیثیت مؤرخ اور مصنف کےاچھی طرح جانتے ہیں۔ اوّل کےعلاوہ سب دوسرے صاحبوں نے میرے یہ خطوط محفوظ رکھےتھے اور میری طلب پرمجھے عنایت فرمائے۔
خطوط کی ترتیب اورناموں کے اشارات، اس غرض سے کہ واقعات کی ترتیب قائم رہے، ا س مجموعے کی ترتیب تاریخ وارقائم کی گئی ہے اور خط پر گوشہ میں تاریخ اور مقام کے ساتھ کا ترتیبی نمبر دے دیا گیا ہے تاکہ حوالہ میں آسانی ہو اور مکتوب الیہم کے ناموں کے ابتدائی حروف بائیں جناب حاشیہ پر لکھ دیے گئےہیں جن کا حل یہ ہے،
۱، ع، ب مولانا عبدالباری فرنگی محلی،
۲، م، ع مولانا مسعود علی صاحب ندوی
۳، ع، م مولانا عبدالماجد صاحب دریاباوی
۴، ع، ح ابوالکمانی سید عبدالحکیم صاحب
۵، ا، ظ مولوی سید ابوظفر صاحب ندوی،
الحمدللہ تعالیٰ کہ اول کےسوا بقیہ حضرات اب تک ہمارے درمیان موجود ہیں اور خلق ِ خداکی خدمت میں مصروف ہیں۔