کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 179
قوت کو شکست دی، ابھی امریکہ گئےتو آئرش لوگوں نے ان کا بڑا خیر مقدم کیا اور ایک شدید ہنگامہ ہوتے ہوتے رہ گیا۔ ا ب وہ آئر لینڈ کے لیے امریکہ سے روانہ ہوئے تو تمام انگلینڈ میں تہلکہ مچ گیا۔ ایوان حکومت سے احکام جاری ہوئے کہ یہ آئر لینڈ نہ جانے پائیں، لیور پول جہاں یہ جہاز لنگر اندازہونے والے تھا وہاں کی آئرش آبادی نے ان کے استقبال کا بڑا انتظام کیا۔ لیکن وہاں کی پولیس نے اس انتظام کے ساتھ امن وامان قائم رکھنے سے انکار کردیا۔ بالآخر ایک انگریزی کروزر بھیجا گیا، جو جہاز مذکور کی نگہبانی کرے اور آرچ بشپ صاحب کو لے کر کسی ایسے بندرگاہ پر چُپ چاپ اُتاردے کہ آئرش لوگوں کو خبر نہ ہونے پائے۔ بالآخر ڈاکٹر مینکس کہیں چپکے سے اُتر کرلندن پہنچے ہیں۔ اب انہیں یہ حکم ہے کہ لیور پول اور مانچسٹر وغیرہ مقامات میں داخل نہ ہوں۔ اس پر آئرلینڈ اور انگلینڈ کی لیبر پارٹی کی طرف سےایک عظیم الشان جلسہ اور جلوس ایک مشہور میدا ن جمع ہوا۔ بڑ امجمع تھا، تین چار مقاموں پر مقرر تقریریں کررہے تھے۔ خود آئرش لیڈر بھی مقرروں میں تھے۔ آئرلینڈ کی آزادی کے ساتھ کسی کی زبان سے ہندوستان اور مصر کا نام بھی نکل جاتا تھا، چرچل لائڈ جارج اور بونر لا پر نفرین اور ملامت کی آوازیں بلند تھیں، ان کو اصرار تھا کہ آرچ بشپ میبکس کو ہم آئر لینڈ لے جاکر ہی چھوڑیں گے۔ تقریریں اس قدر دلیرانہ اور بے باکانہ تھیں کہ اگر ان کی آدھی بھی ہندوستان میں کی جائیں تو ؟ سے زیادہ سخت کوئی اور بل پاس کرنا پڑے گا، یاجنرل ڈائر کا مارشل لاتمام ہندوستان میں جاری کرنا پڑے گا۔ میں بھی یہ تماشا دیکھنے گیا تھا۔ عورت، مرد، بوڑھے، جوان سب پر آزادی کا ایک نشہ چھایا ہوا تھا۔ سوالیہ فقروں پر ان کی زبانوں سے جوجوابات نکل رہے تھے وہ بتاتے تھے کہ آزادی کا ولولہ کیاچیز ہے۔ بوڑھوں اور عورتوں