کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 178
مہاراج تلک کی وفات سخت اندوہناک ہے۔ مگر جس شان کے ساتھ ان کا جنازہ اٹھایاگیا وہ ہندو مسلم اتحاد کی دیوار کو اور زیادہ مضبوط اور پیوستہ کردے گا آپ جانتےہیں کہ ہند مسلم اتحاد کن اسباب کا نتیجہ ہے مگر آج امریکہ کے ایک عربی اخبار میں کسی انگریزی یا فرنچ اخبار کے مترجمہ مضمون میں یہ پڑھ کر بے اختیار ہنسی آئی کہ بالشوزم ہندوستان میں مخصوص اغراض کی بناپر ہندومسلمانوں میں اتحاد پیدا کردیا ہے۔
۱۱/اگست کو کناٹ رومس ( لندن ) میں تلک مہاراج کی تعزیت کا جلسہ تھا۔ چندا نگریزوں کے علاوہ زیادہ تر ہندوستانی تھے۔ مقرروں میں مسلمان، ہندو سکھ عیسائی سب ہی تھے،۔ ہندوستان کی آزادی کا، مسئلہ تلک کے نام سے وابستہ ہے۔ اس لیے تقریروں میں لامحالہ اس کا ذکر آتا ہے، ہندوستانیوں میں مسٹردوبے کی تقریر نہایت پرجوش تھی لیکن میرے لیے سب سے زیادہ باعثِ حیرت ایک انگریز خاتون مس ہوسن کی اور پارلیمنٹ کے ایک سابق ممبر مسٹر چانسلر کی تقریر تھی۔ مس ہوسن نے تلک کی سیاسی روش کوملک کی آزادی کا صحیح ذریعہ بتایا۔ سُنا ہے کہ مس موصوفہ جنگ کے زمانے میں کسی ہندوستانی جماعت کے ساتھ سازبازکرنے کے لیے شبہ کی نظر سے دیکھی جاتی تھیں۔ مسٹر چانسلر نے ہندوستانیوں کومخاطب کرکے بڑے جوش کے ساتھ کہا کہ ہم نے انگلستان میں اپنےحقوق، لڑ کر حاصل کیے ہیں تم بھی لڑ ہی کر حاصل کرسکتے ہو۔ “
آپ نے سُنا ہوگا کہ آج کل آئرلینڈ [1] کے مسئلہ کے سلسلہ میں ایک ڈاکٹر مینکس پیدا ہوئے ہیں یہ آئرش ہیں۔ لیکن آسٹریلیا میں سکونت پذیر ہیں اور وہاں کے کنیسہ کے آرچ بشپ ہیں۔ انہوں نے آسٹریلیا میں جمہور کی طرفداری میں ارباب ِ
[1] اس وقت آئرلینڈ اپنی آزادی کےلیے انگلستان سے لڑرہاتھا اور آئرلینڈ کے لیڈر گرفتار کرکے انگلستان لائے جارہے تھے۔ ۱۲