کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 173
پیرس واپس آکر محمد علی صاحب کا ارادہ لندن کی واپسی کا تھا۔ لیکن معلوم ہوا کہ فرانس کے و زیر اعظم موسیو طران بھی ملاقات کا شرف بخشنے کو تیار ہیں۔ ا س لیے ان کو خط لکھ کر ملاقات کی تاریخ مقرر کرائی گئی۔ ۱۱/اگست کو جمعرات کے دن ۱۱ بجے وہ ملیں گے۔ کل محمد علی صاحب کا تار میرے لندن سے آیا ہے کہ کل صبح کو میں ان سے پیرس میں ملوں اور وفد میں شرکت کروں۔ چنانچہ آج شب کو روانہ ہوجاؤں گا۔
یہ مقام ویشی گو صرف مریضوں کا مستقر ہے۔ لیکن دنیائے اسلام سے بڑھ کر مریض وناتواں کہاں ہوں گے چنانچہ اکثر اطراف کے مسلمانوں سے یہاں مل کر دل کو تسلی ہوئی اور فریضہ ٔ تبلیغ ادا ہوا، مولائی یوسف سلطان مراکش کے صاحب خاص سے بحیثیت مسلمان ملنے کا اور اسلامی مسائل پر گفتگو کرنے کا کئی دفعہ موقع ملا۔ بعض علمائے مغرب کو بھی سمجھنے اور سمجھانے کی فرصت نہیں ہوئی۔
اس وقت رخصت ہوتا ہوں۔ ان شاء اللہ کل ملاقات کی تفصیل جلد لکھوں گا۔ والسلام
۶۴ پیرس ۱۲/اگست ۱۹۲۰ء
مولانا عبدالباری صاحب کے نام :۔ مولانا اکرم، السلام علیکم، ہدیۂ مبارکہ کا شکریہ غالباً آپ نے اخبارات میں پڑھا ہوگا کہ قسطنطنیہ سے فرید پاشا کے بعض آدمیوں نے آکر صلح کے معاہدہ پر ۱۱/اگست کو دستخط کردیے۔ لیکن اس کو ترکی گورنمنٹ کا اعتراف کہا جاسکتا ہے۔ ا ور نہ ترک قوم نے اس کو جائز تسلیم کیا ہے۔ حقیقت میں دنیا کے سیاسی پلیٹ فارم پر ایک سیاسی تماشا کھیلا گیا ہے۔ یہ فقط ایک قسم کی سیاسی صنعت گری ہے۔ اس معاہدہ کو واقعی ترکوں کو تسلیم کرانے کے لیے لوہے کا قلم اور خون کی سیاسی درکار ہے۔
جیسا کہ میں نے پہلے لکھا ہے ۱۱/اگست کی تاریخ فرانس کے وزیر اعظم