کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 172
دولت عثمانیہ مذہب کے معاملہ میں نہایت بے تعصب اور ناطرفدار حکومت ہے۔ ہم کو اپنے قسطنطینہ کےنائبوں کے ذریعہ سے حالات اچھی طرح معلوم ہیں۔ ٹرکی کے سامنے صلح کے جو شرائط پیش کئے گئے ہیں یہ دنیا کے لیے ایک نئی جنگ کا پیش خیمہ ہے۔ اگر دُنیا میں ایک نئی جنگ پیش آئی تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس کے حقیقی باعث مسلمان نہ ہوں گے۔ بلکہ وہ ہوں گے جو موجودہ شرائط صلح کے مصنف اور بانی ہیں۔ پاپا نےاپنی طرف سے اور اپنی رومن کیتھولک جماعت کی طرف سے یقین دلایا کہ وہ اسلام کے ساتھ مصالحت اور دوستی کے خواستگار ہیں اور فرمایا کہ اس وقت اسلام اور عیسائیت کا مقابلہ نہیں بلکہ ظلم اور انصاف کا مقابلہ ہے۔
بہرحال یہ ملاقات بھی فائدہ سے خالی نہ رہی اور اکثر حلقوں میں اس گفتگو کو ٹرکی اور اسلام کے حق میں ایک نہایت کارآمد دستاویز سمجھا جارہاہے۔
رومہ سے واپسی میں سوئیزلینڈ کے شہر ترؔی تے میں محمد علی صاحب ٹھہرے یہ شہر گویا آج کل اسلام کا دارالہجرۃ بنا ہوا ہے۔ ان بزرگوں نے ہمارے دوستوں کی نہایت خاطر ومدارت کی، مسلمانوں کا مجمع ہوا۔ جس میں تقریریں بھی ہوئیں، ایک عرب فواد سلیم الحجازی بھی جو پہلے سوئزرلینڈ میں دولت عثمانیہ کی طرف سے سفیر تھے۔ اور قبضہ قسطنطینہ کے بعد وہ برطرف کئے گئے۔ اس مجمع میں موجود تھے۔ انہوں نے عربی زبان میں نہایت پُر جوش تقریر کی۔
یکم اگست سے ۱۰ /اگست تک جنیوا میں تمام یورپ کے سوشیا لسٹ اور اشتراکیوں کا جلسہ تھا۔ رائے قرار پائی کہ وہاں پہنچ کر بھی اپنا مدّعا ظاہر کرنا چاہیے۔ چنانچہ محمد علی صاحب گئے اور وہاں جاکر انگلستان کے سوشیالسٹ ممبروں سے ملے۔ میکلین اور ایڈمرس نے جو اس جماعت کے لیڈروں میں سے ہیں ہماری اعانت کا وعدہ کیا۔