کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 165
چیزوں کو نئی روشنی میں دیکھ کر قابل ِ تقلید سمجھتے ہیں۔ میرے اس نئے اجتہاد کو مذاق پر محمول نہ فرمائیں گے۔
آج ہی آپ کا خط مورخہ ۶/ جولائی ملا۔ لندن جاکر واپس آیا تواس آمدورفت میں غریب کو مجبوراً چند روز کی دیر ہوگئی جو قابل معافی ہے۔
آپ یا مخدوم[1] صاحب پوچھتے ہیں کہ ”بالشویک رس اور انگلینڈ کے درمیان کون سا پردہ حائل ہے۔ “ میں اس سوال کا مطلب نہیں سمجھا۔ اگر یہ مطلب ہے کہ انگلینڈ بالشوزم کیوں نہیں قبول کرلیتا ؟ تو اس کا سبب ظاہر ہے کہ انگلینڈ ہمہ تن ایک سرمایہ سے دوسروں کی محنت پر گزارا کرتے ہیں۔ انگلستان کے بعض وزراء کی جائیدادیں روس میں تھیں، انگریزوں کا بہت سا سرمایہ وہاں لگا ہواتھا اور وہ سب روس کے مزدوروں اور کاشتکاروں نے اپنے اصول کے مطابق ہضم کرلیا۔ پھر انگلینڈ اگر بالشوزم اختیار کرکے تواس کو دنیا میں اپنے موجودہ تفوق سے دست بردار ہونا پڑے گا۔
اگر اس سوا ل یہ مقصد ہے کہ انگلستان بالشویک روس کے ساتھ کیوں برسرِ پُرکاش ہے تواس کی وجہ بھی ظاہر ہے اور یہ کوئی راز نہیں، لائلڈ جارج اور لائڈ کرزن نے بالشویک رُوس کے نام جو خطوط دعوتِ صلح کے لکھے ہیں۔ جو یہاں کے مزدور پیشہ اخبار ڈیلی ہیرلڈ نے بہ تمامہا چھاپ دیے ہیں ان میں سے بتصریح مذکور ہے کہ اگر ”بالشویک مشرق اور ایشیا میں اپنے اصول کی اشاعت سے بازرہیں اور مشرقی اقوام کو ان کے آقاؤں کے مقابلہ میں برانگیختہ نہ کریں۔
[1] کاتب کے منجھلے چچا مولوی ابو تراب صاحب مرحوم جومخدوم صاحب کے نام سے پکارے جاتے تھے۱۲