کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 162
کی کمی ہے۔ ہم کو ایک، انور چاہیے انور! یعنی وہی رونا جو ہر اسلامی مملکت میں ہے۔ ا حمد اس شخص کا نام ہے۔ اب تک یہ معلوم تھا کہ اہل مراکش سلطان ٹرکی کوخلیفہ نہیں مانتے بلکہ خود مراکش کے سلطان خلافت کے مدعی ہیں۔ چنانچہ بعض بعض انگریزوں نے بھی سوال وجواب میں اس کا حوالہ دیا۔ پھر اس سے زیادہ یہ ہے کہ فرانس کے محکمہ ٔ شرقیہ کے رئیس سے جب ملاقات ہوئی تو اس نے بھی خلافت کے مسئلہ پر یہ کہا کہ ہمارے لیے یہ سوال دوگونہ مشکل ہے۔ فرانس کے بعض ممالک کے مسلمان تو سلطان ٹرکی کو اور کچھ سلطان مراکش کو خلیفہ مانتے ہیں۔ بہرحال جب اس مراکشی مسلمان سے ملاقات ہوئی تو اس نے کہا کہ سمجھ دار طبقہ سلطان ٹرکی ہی کو خلیفہ مانتا ہے اور ساقط الاعتبار خیانت کا روں کا کس ملک میں وجود نہیں۔ یہاں تو کوئی میرا ہمزبان نہیں۔ انگریزی بھی یہاں بیکار ہے جس کو اس مشکل سے ان دنوں سیکھا ہے۔ بس انہی عربوں سے زبان مقدس میں کچھ باتیں کرلیتا ہوں۔ ہاں ٹرکی کے ایک بزرگ چند روز سے بفرض علاج آئے ہوئے ہیں۔ ان سے باتوں میں دل بہلتا ہے۔ قسطنطنیہ ان کا مکان ہے مجلس مبعوثان عثمانی کے ممبر ہیں۔ عربی کچھ کچھ بولتے ہیں مگر سمجھتے سب ہیں۔ کہتے تھے کہ میں نے قسطنطنیہ کے مدرسہ عربیہ میں دس برس عربی پڑھی لیکن عربی بولنی نہ آئی اور کہتے تھے کہ یہی حال ٹرکی کےا ور عربی مدرسوں کا ہے کہ دس دس ہندرہ پندرہ برسوں طلب عربی پڑھتے ہیں لیکن نہ وہ عربی لکھ سکتے ہیں نہ بول سکتے ہیں۔ میں نے پھر مقاصدِ ندوہ کی ایک خوراک ان کو دواپلائی۔ دوسرے ملکوں کے مسلمانوں کو دوسرے مباحث کے ساتھ ساتھ ندوہ کے اغراض و