کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 160
۶۱ ویشی، ۹ اگست ۱۹۲۰ء
م‘ع برادر عزیز!سلام شوق
جناب منیجر صاحب وقائم مقام سکریٹری صاحب دارالمصنّفین،
اول تو جناب سے یہ گزارش ہے کہ باوجود ایک بڑے کاروبار کے منتظم خاص وناظمِ اعلیٰ ہونے کے اور شب وروز ڈاکخانہ ٔ سرکاری سے براہ راست تعلقات دیرینہ رکھنے کے، کیا جناب کو یہ علم نہیں کہ ولایت کا محصول خط موازی انہیں بلکہ مبلغ ؟ ہے یہ جو آپ کا ہر دفعہ ڈبل محصول ادا کرنا ہوتا ہپے، اس کا کون ذمہ دار ہے؟ کوک کمپنی، عجب نہیں کہ آئندہ میری طرف سے یہ مبلغ خطیر ہر ہفتہ ادا کرنے سے انکار کردے۔ اور میری جیب خاص میں یقین جانیے کہ ایک پیسہ نہیں ! اور دست غیب پر پورا قابو نہیں۔
دوم یہ کہ آپ میرے خطوط سے اگر شراب کی بوتل کا کام لیتے ہیں اور اس سے مسلمانوں میں توقع بیجا پیدا کرنے چاہتے ہیں تو ا س کا ذمہ دار میں نہیں۔ مسلمانوں کو برس چھ مہینے نہیں بلکہ دس بیس برس اسی وقت اور اسی استقلال سے کام کرنا ہے۔ دنیا میں کوئی قوم وقتی جوش اور فوری ولولہ سے کامیاب ہوئی ہے اور نہ ہوسکتی ہے صدیوں کی غلطی کا خمیازہ مہینوں میں دُور نہیں ہوسکتا۔ آج جو کچھ پیش ہے وہ آج کا واقعہ نہیں بلکہ اس کی تمہید دوسوبرس سے ہورہی تھی تواس کا ردومدافعت آپ دودن میں نہیں کرسکتے۔
جہاں میں آج کل ہوں، یہ گویا دنیا بھر کے بیماروں کامرکز ہے۔ یہاں ہر ملک وملّت کے مسلمانوں سےملاقات کا خاصہ موقع ملا۔ گذشتہ خطوط میں میں نے بعض بعض تذکرے کیے ہیں۔ مراکش کےاحوال جاننے اور وہاں کے کسی ”مردمومن“ سے ملنے کا سخت اشتیاق تھا۔ تقدیر نے جس سے پہلے ملایا وہ مولائی یوسف سلطان مراکش کے شاہی حاجب تھے، مجھے پہلے ان کا عہدہ معلوم نہ تھا۔ اس لیے میں نے