کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 16
دفتر کے نذر ہوگئے، نہ وہ میرے علم میں کہیں چھپےا ور نہ مجھے ملے، بقیہ خطوط جو دوسرے لوگوں کے نام لکھے گئے وہ عموماً اخباروں میں چھپ جاتے تھے اور ملک میں وفد کےکاموں کےجاننے کا جواشتیاق تھا اس کی بناء پر اخبارات ان خطوط کو کوشش سےحاصل کرتے تھے اور چھاپتےتھے اور لوگ بڑے ذوق وشوق سے ان کو پڑھتےتھے اور اگلی قسط کےمنتظر رہتےتھے۔ جن اخباروں میں چھپتےتھے، یہ خطوط زیادہ تر ہمدمؔ لکھنؤ میں چھپتےتھے، اس کےعلاوہ زمیندار لاہور، خلافت بمبئی، وکیل امرتسر اور ان سے نقل ہو کر اکثر دوسرے اخباروں میں چھپاکرتےتھے، مولانا عبدالباری صاحب کے نام یہ خطوط ہمدمؔ لکھنؤ میں اپریل ۱۹۲۰ء؁، ۳جون ۱۹۲۰ء۱۵جون ۱۹۲۰ء؁۔ ۷/جولائی ۱۹۲۰ءزمیندار لاہور۔ ۱۴ستمبر ۱۹۴۰ءہمدم لکھنؤ ستمبر ۱۹۲۰ءسے نقل کیے گئے ہیں۔ ایک قدردان، بلگام ( بمبئی )کے ایک قدردان دوست نے جن کا نام عبدالقادر تھا اورجن کو اُردواخباروں اور کتابوں کا بہت ذوق تھا، یہ کمال کیا کہ انہوں نے ان تمام اخباروں کوجن میں یہ خطوط چھپےتھے، ایک فائل میں شوق سےجمع کیاتھا اورجب ہندوستان میں میری واپسی ہوئی توانہوں نے اس کو اس فرمائش کے ساتھ میرے حوالے کیا کہ میں ان کو ایک مجموعے کی شکل میں چھپوادوں۔ مجموعہ کی ترتیب:۔ یہ مجموعہ کئی سال تک یوں ہی میرے پاس پڑ ارہا۔ آخرایک عزیز نے اس کا مسوّدہ صاف کیا اور اس کوتاریخ وار ترتیب دیا، لیکن چونکہ ان خطوط میں اکثر محمد علی مرحوم کے تذکرے تھے اس لیے ان کے دکھائے بغیر اُن کا چھپوانامناسب نہیں سمجھتا تھا، اب اُن کی فراغت کا