کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 158
ظاہر یہ ہے کہ مسلمان اس کو قبول نہیں کرسکتے۔ اس لیے وہ حق شہریت سے محروم ہیں۔ ا ور حقوق میں ایک فرنچ مَین کے برابر نہیں ہوسکتے۔ جمہوریہ فرانس کا شعار ( موٹو) یہ چار الفاظ ہیں۔ اخوتؔ، مساواتؔ، عدالتؔ، آزادی۔ حکومت کے ہر ہر دفتر اور ایوان کے صدور دروازہ پر یہ الفاظ آپ کو کندہ ملیں گے۔ لیکن ان کے معنی آپ وہ نہ سمجھیں جو لغت کی زبان آپ کو بتاتی ہے۔ ایک مشہور فرانسیسی مستشرق لوئی مسینان کی مجھ سے خط وکتابت ہوئی تو مَیں نے پوچھا کہ ان الفاظ کے کیا معنی ہیں، اُس نے سچ کہا کہ ”ان الفاظ کو نہ دیکھو جو دیوار ودر پر کندہ نظر آتے ہیں بلکہ ان کو دیکھو جودلوں میں منقوش ہیں۔ “ بہرحال اس ہمہ گیر جنگ کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ سب کو اپنی اپنی آزادی کی فکریں لاحق ہوگئی ہیں، انگریزوں کی طرح فرانسیسوں نے بھی اپنی رعایا سے جنگ میں مددلینے کی خاطر آزادی۔ ا ور عطائے حقوق کے بڑے بڑے دعوے کئے تھے۔ اب ٹیونس کی طرح الجزائر سے بھی ایک وفد طلب حقوق کے لئے آنے والا ہے۔ ایک بات دیکھ کر مجھے سخت تعجب ہے، مراکش کے تمام مسلمانوں کے قومی لبا س میں سر اور بدن پر وہی پُرانا عربی لباس، دستار وجبہ ہے، لیکن پاؤں میں بالکل افغانیوں کی طرح شلوار ہے بلکہ اس کی میانی پائنچوں کے برابر تک نیچے لٹکتی ہے۔ ایک ایک پائجامہ ۱۰ یا ۲۰ گزکا ہوگا، چاہتا ہوں کہ ایک مغربی مسلمان کا مرقع لوں اگر لے سکوں تو بھیجوں گا۔ سنگھالی سپاہیوں کے نام آپ نے فرنچ فوج میں سُنے ہوں گے جو ترکوں سے لڑنے کو بھیجے گئے اور جو اَب حملہ شام میں استعمال کئے گئے ہیں۔ ان کو خدا جانےمیں کیا سمجھتا تھا۔ کل بازار میں ایک سنگھالی سے ملاقات ہوئی۔ اس نے خود آکر مجھے ایک مشرقی سمجھ کر سلام کیا۔ دریافت پر معلوم ہوا کہ فرنچ