کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 156
۶۰؀ ویشی ( ملک فرانس) ہوٹل دور ہوں اینڈ سوائے ہوٹل۔ ۲/اگست ۱۹۲۰ء غریب الدیار کا سلام لیجیے ! آپ کو شکایت ہوگی کہ ادھر آپ کو متواتر اور بہ تسلسل میرے خطوط نہیں ملے۔ جب سے مَیں بیمار ہوا تمام سلسلہ درہم برہم ہوگیا۔ اور جب سے یہاں آیا ہوں تو ہر کام میں بے قاعدگی پیدا ہوگئی۔ منجملہ اس کےخطوط بھی ہیں۔ مجھے آج یہاں آئے ہوئے ۱۴ دن ہوئے اور علاج شروع کیے ۱2 دن، ڈاکٹر کہتا ہے کہ تم کو افاقہ ہے، لیکن یہ کوئی محسوس مرض تو ہے نہیں، جس کی نسبت میں خود کوئی رائے قائم کرسکوں۔ اتنا البتہ ہے کہ اس عرصے میں کوئی دورہ نہیں پڑا۔ ابھی ایک عشرہ اور یہاں رہوں گا۔ ا ور انشاء اللہ ۱۴ یا۱۵۔ اگست تک لندن واپس جاؤں گا۔ انگریز ڈاکٹرکہتے تھے کہ تم صحت کے بغیر جہاز کی سواری کے لائق نہیں، کیونکہ یہ بیماری صفراء سے ہے۔ اور بحری سفر میں قے اور متلی لازمی ہے امید ہے کہ اس علاج کے بعد ان کی پیشن گوئی غلط ثابت ہوگی۔ میں تو یہ سمجھتا تھا کہ ۵ ماہ کے ادائے فرائض کے بعد اس مختصر قصبہ میں اسلامی دنیا کے لوگوں سے ملنے جلنے کا موقع نہ ملے گا۔ لیکن خدا کی قدرت کہ یہیں موقع زیادہ ہے۔ محمد علی صاحب کو تو وزرائے حکومت اور ارباب سیاست میں کام کرنا تھا لیکن میری جولانگاہ صرف مسلمانوں ہی کے دل تھے، مجھے دوستوں سے شکوہ ہے دشمنوں سے گلہ نہیں۔ دشمنوں نے جو کچھ کیا وہ ان کی دشمنی کا مقتضائے طبع ہے لیکن اصل شکوہ تو خود مسلمانوں سے ہے ؎ سعدی ازدشتِ خویشتن فریاد اسلام کی آخری یادگار ( ٹرکی) کو کس نے مٹایاہے ؟ ہندوستان کے ہندیوں اور مصر ومراکش والجیریا کے مسلمانوں نے!ان کو کہنا ہے کہ یہ تم نے کیاکیا؟ جزائری