کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 154
ایک ان میں نائب القاضی بھی ہیں۔ یعنی عالم ہیں اور فرنچ بھی عمدہ بھی جانتےہیں۔ یہ لوگ بے چارے فرنچ حکومت کے بے حد شاکی ہیں۔ آج کل وہاں پریس کی آزادی مطلق نہیں، اس لیے ان دنوں وہاں نہ کوئی عربی اخبار ہے اور نہ کوئی انجمن ہے۔ معلوم ہوا کہ یہ لوگ زبردستی فوج میں داخل کیے جاتے ہیں۔ چند روز ہوئے ایک مراکشی مسلمان! امیر سے ملاقات ہوئی۔ یہ فرنچ بھی جانتے ہیں، تَہامی نام ہے۔ وفد خلافت کے حالات اخبارات میں پڑھ چکے تھے۔ پہلے تو یہ باتیں کرتے ہوئے ڈرے، میں نے پوچھا کہ مراکش کی کیا حالت ہے؟ بولے اخبارات سے ظاہر ہے۔ میں نے ذرا ہمت بندھائی تو پھراُگل پڑے۔ سچ کہتا ہوں کہ اسلام ایک ایسا رشتہ ٔ اخوت ہے جو ایک لمحہ میں مشرق کو مغرب سے ملادیتا ہے۔ پرسوں یکایک ایک ترک محمد سالم سے ملاقات ہوگئی۔ ترکی ٹوپی شناسائی کا ذریعہ بنی، وہ بھی علاج ہی کی غرض سے آئے ہیں، قطنطنیہ چھوڑے ان کو ایک مہینہ ہوا ہے۔ ان سے کچھ باتیں معلوم ہوئیں۔ ٹرکی ٹوپی دیکھتا ہوں کہ تمام دنیائے اسلام کے قومی لباس کا جزء ہوگئی ہے، مراکش، الجیریا، ٹیونس، مصر کے لوگ یہاں ٹوپی پہنتے ہیں۔ خاص ٹیونس کی بنی ہوئی ٹوپیاں شمالی، افریقہ کے مسلمان پہنتے ہیں۔ ان کی دیوار چھوٹی دبازت موٹی اور بھاری ہوتی ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ یہ ٹوپی اسی ملک کی ایجاد ہے، جواب غلط طریقہ سے ٹرکی ٹوپی کہلاتی ہے۔ یورپ میں اس کو ”فیز“ کہتے ہیں جو بالکل صحیح ہے ”فیز“ یورپین تلفظ ”فاس“ کا ہے جو مراکش کا قدیم پایۂ تخت ہے۔ یہ ٹوپی یہیں سے نکلی ہے۔ مورش یعنی مراکشی صنعت وحرفت کا یورپ اب بھی قائل ہے۔ فرنچ کہتے ہیں کہ تین چار برس کے اندر اندر مراکش فرنچ حمایت کے زیر سایہ بہت تیز ی سے ترقی کر گیا ہے لیکن مجھے