کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 15
ڈاکٹرنہادرشاہ نے بھی ایک پُرجوش ترک کارکن پیرس میں تھےہمارے کاموں میں تعاون کیا۔ تقسیم کار، محمدعلی صاحب رئیس وفدتھے۔ ان کے ذمہ پورے وفد کی ذمّہ داری تھی، ا ور ان کے انٹرویو اور تقریر کے لیے مسلمانوں کےجذبات کی ترجمانی رکھی گئی تھی، سیدحسین کےذمہ اس باب میں ہندوستان کےجذبے کا اظہار تھا۔ اورمیرے متعلق ان مطالبات کےمذہبی نقطۂ نظر کی وضاحت تھی۔ عبدالرحمان صدیق صاحب نے تمام انتظامی اُمورکی ذمہ داری لی اور شعیب صاحب نے اس انگریزی پرچہ کی ادارت اپنے ہاتھ میں لی جومسلم اوٹ لک کےنام سے لندن سے شائع ہورہاہے۔ اور جس کےمینیجر اب تک اصفہانی صاحب اور ایڈیٹر ملک عبدالقیوم صاحب تھے۔ جوبیرسٹری کےلیےپنجاب سے گئے ہوئے تھے۔ میرے ذمّے یہ کام تھا کہ مذہبی اور تاریخی حیثیت سے انگریزی اخباروں میں ہمارے خلاف جومضمون نکلیں ان کاجواب لکھنا اور اسلامی ملکوں کے مسلمانوں سے مل کر ان کو اس تحریک سے آگاہ کرنا اور ان کی ہمدردی حاصل کرنا، ان کے علاوہ دو اورکام بھی میں نے اپنے ذمے لے رکھے تھے، ایک یہ کہ روزانہ انگریزی اخباروں کوپڑھ کر قابل ِ لحاظ مضامین اور خبروں پر سرخ نشان لگادینا تاکہ وفد کے دیگر ارکان بھی ان کو پڑھ لیں دوسرا یہ کہ ہر ہفتہ، ہفتہ بھرکی رفتار اور کاموں کی روداد لکھ کر ہندوستان بھیجنا، خصوصیت کے ساتھ شوکت علی صاحب اور مولانا عبدالباری صاحب کو وفد کے کاموں سے باخبررکھنا۔ اِن خطوط کی حقیقت، یہ خطوط حقیقت میں اسی حیثیت سے لکھے جاتے تھے افسوس ہے کہ شوکت صاحب کےخطوط جوان کے دفتر میں جاتےتھے وہ