کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 149
وہ خودمجھے لے کر امراض معدہ وجگر کے ایک فرنچ ماہر کے پاس گئے۔ اس نے دیکھا تو صلاح دی کہ آپریشن کی ضرورت نہیں اور طبّی رائے میں ڈاکٹر رشاد کی پوری تائید کی۔ بہرحال ان لوگوں کے مشورہ سے چند روز کے لیے ویشی میں قیام ہے۔
اس نے خود اپنی بیتی ہوئی ایک عجیب دلچسپ کہانی سنائی اور کہا کہ میں اور ایک امریکن ڈاکٹر ایک ساتھ کام کرتے تھے، مجھے ( یعنی اس فرنچ ڈاکٹر کو ) کبھی کبھی پیٹ کے درد کا دورہ پڑنے لگا۔ امریکن ڈاکٹر نے اصرار کیا کہ لاؤ آپریشن کردوں، جلد صحت ہوجائے گی۔ لیکن میں ہمیشہ انکار کرتا رہا۔ آخر اچھا ہوگیا۔ اب اتفاق دیکھیے کہ اسی قسم کے پیٹ کے درد کا دورہ اس امریکن ڈاکٹرکو پڑا۔ تو میں نے کہا لاؤ آپریشن کردوں، جلد صحت ہوجائے گی۔ تب وہ ہنسا اور کہنے لگا کہ آپریشن اپنے لیے نہیں دوسروں کے لیے۔
آپ نے اپنے عنایت نامے میں اپنے مذہب [1] کی وج تفصیل کی ہے مجھے اس سے قطعاً اختلاف نہیں۔ دنیا میں امن وسلامتی کے دور کا خواہاں مسلمانوں سے بڑھ کر کون ہوگا، کمزور قوموں کے لیے تو یہ آواز نویدِ حیات ہے۔ لیکن میرایہ کہنا ہے کہ اس میں آب حیات کی حاجت ستمگر، جفا پیشہ، ا پنی قوت وطاقت پر مغرور اور امن وسلامتی کو اپنی تلواروں سےوابستہ سمجھنے والی قوموں کو ہے۔ آپ غریب ہندوستان کی اسپرٹ کو اس امن وسلامتی کے وعظ سےکیافائدہ پہنچاسکتے ہیں۔ ہاں یہ ہوگا کہ اس میں زندگی کی جو کچھ بھی رُوح ہے اس کا بھی خاتمہ ہوجائے۔
جو خود ہی مررہا ہے اس کو گرمارا تو کیا مارا
میری قسمت میں ہندوستان کے ہیروؤں سے بھی ملاقات وطن سے دُورہی مقدر تھی، لندن میں ٹیگور ؔ کا شرفِ دیدار نصیب ہوا اور پیرس میں ڈاکٹر بوس سے
[1] یعنی امن وسلامتی کی عالمگیر تحریک اور ہر طرح کی لڑائی سے پرہیز۱۲