کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 147
کیا بات ہے کہ دو ہفتہ سے آپ کا کوئی خط نہیں آیا ہے۔ میرے خطوط اور مکاتب پر تو پہرے ہوسکتے ہیں اور ہوں گے لیکن آپ لوگوں کے معصوم خطوط میں تعویق کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ہاں یہاں ٹیونس کے ایک مسلمان ڈاکٹر، ڈاکٹر قرطبی ہیں ( اس قرطبہ کی طرف یہ نسبت ہے جس کو یاد کر کے آپ لوگ روتے ہیں، ان کا خاندان وہیں کاباشندہ تھا)
ان بے چارہ نے بھی بڑی محنت سے دیکھا اورنیک مشورے دیے۔
قرطبہ کی مناسبت سے یاد آیا ہے، اڈنبرا جب گیا تھا تو وہاں مصر کے ایک مسلمان طالب علم سے ملا تھا، ا ن کا خاندانی نام ”نُصیری “ تھا۔ نصیری عموماً وہ شیر کہلاتے ہیں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کے قائل ہیں۔ ا ور جو شام کے حدود میں آباد ہیں لیکن ان کا تعارف کراتے ہوئے دوسرے مصری طالب علم نے کہا کہ یہ وہ نصیری نہیں ہیں بلکہ یہ طارق فاتح اندلس کے آقا موسیٰ بن نصیر کی طرف منسوب ہیں۔ اور اس لیے یہ اندلس کی بادشاہی کے مدعی ہیں۔ اس شخص کا واقعی یہ تخیل تھا۔
ٹیونس کے مسلمانوں نے دستوری حکومت کا اعلان کیا ہے۔ خدا ان کی مدد کرے گذشتہ مہینے سوئزرلینڈ میں تمام دنیا کی عورتوں کی کانگریس تھی۔ آپ کے ہندوستان کی طرف سے مسزسروجنی نائیڈو چند ہندوستانی خواتین کو لے کر گئی تھیں ‘وہ کہتی تھیں کہ دوسرے ممالک کی دوتین مسلمان عورتیں شریک ہوئی تھیں، ایک کریمیا کی تاتاری خاتون تھی، ایک ترکی خاتون تھی ایک اور کہیں کی تھی، ا ن لوگوں نے نہایت پُرزور تقریریں کیں اوریورپ کے مظالم اورا سلام کی بخشش ِ عام اور عورتوں کے تحفظ حقوق کی تفصیل کی۔ مسز نائیڈرو ان کی بہت مداح تھیں۔
اٹلی نے علانیہ ترکوں کے ساتھ اپنی ہمدردی کا اعلان کردیا مگر افسوس ہے کہ انہوں نے اس کا ساتھ نہیں یا جو سب سے بڑی اسلامی حکومت کا اپنے کو مالک بتاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ”ہم تو ترکوں کے ساتھ مہربانی کر نے کو تیار ہیں لیکن کیا کریں