کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 146
کوئی دعویٰ ہے، انگلینڈ کی لیبر پارٹی کا یہ زبرست مطالبہ ہے۔ لیکن ہندوستان جہاں حفظانِ صحت کا کوئی سامان نہیں وہاں کی امپریل پارٹی کے ذہن میں بھی اس مطالبہ کا خطور نہیں ہوسکتا اور عجب ترایں کہ برمنّتِ بسیار ہم کو دارد امید ہے کہ فوٹو جس کا اس قدر سخت مطالبہ ہے آپ تک پہنچ گیا ہوگا، میں ہندوستان کی جلد واپسی کی کوشش کررہا ہوں، یہاں سے نکلا اور چلا۔ لندن اور پیرس میں دارالمصنفین کے لیے یورپ کی مطبوعات کئی سوروپیوں کی خریدی ہیں۔ پیرس میں بعض نادرمطبوعات ملیں، خصوصاً اسپین اور پیرس کی چھپی ہوئی۔ جلد صحت اور واپسی کا طالب، ۵۲ پیرس، ہوٹل، دیگرام، ۲۸ جولائی ۱۹۲۰ء عمِ محترم، ا لسلام علیکم الحمد للہ میں بخیریت ہوں اور کسی طرح کی شکایت نہیں، پچھلے خط میں اپنی علالت کی تشخیص کا مفصل حال لکھ چکا ہوں۔ کئی انگریز ڈاکٹروں نے میرا معائنہ کیا۔ سب کی رائے یہ ہے کہ آپریشن کے بغیر کلّی صحت ناممکن ہے۔ میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ پیرس میں ڈاکٹر ارشاد مجھے بلارہے ہیں، چنانچہ انہی کے اصرار پر مَیں پرسوں آیا انہوں نے بغور مجھے دیکھا اور ان کی رائے ہے کہ آپریشن کی کوئی ضرورت نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انگریزڈاکٹر وں کی دماغی قابلیت پرمجھے اعتبار نہیں۔ اگر فرنچ ڈاکٹر بھی آپریشن کا مشورہ دیں تو میں مانوں گا چنانچہ انہوں نے طے کیا ہے کہ امراض کبدی کا جو سب سے بڑاماہرا ور اسپیشلسٹ ہے۔ اس کو آج یا کل چل کے دکھاویں گے۔ ا ب اس کی رائے پر انحصار ہے۔ مولوی قاسم صاحب اگر یہاں کے ہوٹلوں کی زندگی پر رشک کرتے ہیں تو بسم اللہ چندہ کر کے ان کو یہاں بھیج دیجیے۔ اگر عدن سے حضرت واپس نہ ہوجائیں تو میرا ذمہّ،