کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 144
تونیچے کی سطح میں نہایت باریک باریک کاغذی۔ ۔ ۔ لگا ہوا ہے۔ مجھے غصہ بے انتہا آیا۔ اور خانساماں کو انگریزی میں جو چاہا کہا، اور لوگ جو پاس بیٹھے تھے ان میں سے کوئی انگریزی نہیں جانتا تھا۔ خانساماں اپنے ”حلال وپاک“ کھانے میں کوئی عیب نہیں پاتا تھا۔ لیکن مجھے کس قدر تعجب ہو ا جب میرے پہلو کے ایک فرنچ مین نے عربی میں مجھ سے کہا تم خفا کیوں ہو، کیا چاہتے ہو، میں نے مُڑ کر شکریہ کے ساتھ عرض کیا کہ لِلہ ! مجھے اس سُور سے بچائیے، تب جاکر لوگوں نے سمجھا اور میری جان بچی۔ استغفراللّٰہ من بلاد الکفر مجھے تو اب منٹ منٹ یہاں مارہے۔ والسلام ۵۶؀ ویشی۔ ۲۴ جولائی ۱۹۲۰ء غریب الدیار کی طرف سے سلام نیاز قبول ہو، میں جیسا کہ پہلے لکھ چکا ہوں، فرنچ ڈاکٹر ماہر امراض معدہ وجگر کی تجویز کے مطابق دو تین ہفتوں کے لیے ویشی آیا ہوں۔ یہ پیرس سے سات گھنٹوں کی راہ پر واقع ہے اور یہ مخصوص معدہ وجگر کے بیماروں کی صحت گاہ ہے۔ یہاں گرم معدنی چشمے واقع ہیں اور انہی سے اس شہر کی آبادی ہے۔ انہی چشموں کا پانی مختلف درجہ ومقدار میں بیماروں کے حسبِ حال ڈاکٹر تجویز کرتا ہے اور انہی چشموں کے مختلف درجوں کی حرارت کے پانی میں روزانہ صبح کو غسل کرنا پڑتا ہے۔ میرے لیے دودفعہ صبح کو ایک چشمہ کا پانی، اور تین دفعہ شام کو دوسرے چشمہ کا پانی اور ۳۶ درجے کے گرم پانی میں غسل تجویز ہوا ہے۔ ڈاکٹر ارشاد کے دوست ڈاکٹر بینے میرے معالج ہیں۔ پانی پینے کے چشموں کو نہایت خوبصورتی سے قبہ نماسائبانوں کے اندر کردیاہے۔ ا ور چبوترہ بناکر چاروں طرف پائپ لگادیے ہیں۔ اس کے اوپر چاروں طرف کٹھرے ہیں، کٹھروں میں نمبروار کیلوں کی ٹھوکنیاں لگی ہیں جن میں ہر شخص کا الگ الگ گلاس نمبر سے رکھا رہتا ہے۔ لوگ کٹھروں کے چاروں طرف کھڑے