کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 141
اعتراف کے لیے تیار نہیں، قسطنطنیہ کی حکومت جو اتحادیوں کی توپوں کی زد میں ہے۔ وہ معذور ومجبور ہے۔ مہربانی کرکے سیرت جِلدا وّل قسم اعلیٰ کا ایک نسخہ ہدیۃ ً اس پتہ سے بھیج دیجیے۔ ”پروفیسر مار گولیوتھ اوکسفورڈ “و السلام۔ ۵۴ پیرس، ہوٹل و یگرام، ۱۸ جوالائی ۱۹۲۰ء ہندی مسافر سلام کرتا ہے۔ اس ہفتہ میں نے اپنے کو ایک فرنچ ڈاکٹر کو دکھایا۔ اس نے کہا کہ آپریشن کی کوئی ضرورت نہیں۔ ویشی یہاں ایک مقام ہے جہاں کے قدرتی چشموں کا پانی معدہ وجگر کے امراض کے لیے مفید ہے۔ اس نے تاکید کی کہ دو ہفتہ وہاں جاکر قیام کرو۔ ا مید ہے کہ اب اس پر عمل کروں۔ لیکن مشکل یہ ہے کہ اب واپسی کی جلدی ہے۔ ٹرکی کا معاملہ اب صرف مصطفیٰ کمال کے زور بازوپر موقوف ہے۔ یہاں عربوں سے اکثر ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے بیانات بھی سُنے۔ یورپ کی تعلیم نے تمام اقوام کے عالم کے کانوں میں قومی وجنسی تفریق کا جومنتر پھونک دیا ہے وہ اب کسی ردّ سحر سے اُترنہیں سکتا۔ گو اتّحادِ اسلمیٰ کے خواب سب کو نظر آتےہیں اور کوئی دل اسلام کے انجام کی فکر سے خالی نہیں، لیکن ساتھ ہی اب کوئی قوم کسی دوسری قوم کی ماتحتی قبول کرنے کے لیے بھی تیار نہیں، عرب ممبروں نے رائے دی ہے کہ مسلمانان ہند کے لیے بہترین صورت یہ ہے کہ اپنے مطالبات کے ساتھ ایک وفد شریف کے پاس بھیجیں۔ جومسئلہ خلافت اور دیگر مسائل کو ان کے سامنے پیش کرے، عربوں کوشکایت ہے کہ ہندوستان کے مسلمان ہم سے خفا اور برہم ہیں اور ہماری دستگیری سے بے پروا ہیں۔ ان کو قسطنطنیہ اور تھریس کی دُھن ہے لیکن بلادِ مقدسہ کی کوئی فکر نہیں۔ ہم نے کہا اول تو یہ کلہاڑی آپ ہی نے اپنے پاؤں پر ماری ہے اس کے علاوہ یہ اعتراض غلط ہے۔ ہمارے یہ رسالے اور کاغذات میں لیجیے اور