کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 139
اور علی العیان ایک ساتھ رقص فاسقانہ شروع ہوجا تا تھا، کسی کا نشہ اسی حالت میں تیز ہوگیا تو ”مرا قصہ “سے بڑھ کر ملاعیہ، پھر ملامسہ، آخر۔ ۔ ۔ ۔ تک نوبت پہنچ جاتی تھی، تمام شہر کے چوراہے اسی منظر سے معمور تھے۔
مجھے دردِ شکم کا دورہ ہوتا رہتا ہے پچھلا دورہ سخت پڑگیا۔ گال بلیڈر کی تجویز ہے۔ مضحمِل ہوگیا ہوں۔ والسّلام
۵۳ پیرس ہوٹل ویگرام‘۱۷ جولائی ۱۹۲۰ء
مہاجرِ وطن کا سلام لیجیے،
طبیعت پچھلے دورہ کے حملہ سے اب بحال ہوتی جاتی ہے۔ گو ہندوستان کے مقابلہ میں یہاں بُہت دُبلا ہوں۔ خصوصاً اخیر حملہ نےبہت تھکادیا، بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہاں کی آب وہوا بھی بدن کی فربہی کی تہ کچھ نہ کچھ اتاردیتی ہے۔ ادھر دو تین ہفتہ کے خطوط میں اپنی ہی بیتی دُہرارہا ہوں کہ جگ بیتی کی فرصت نہیں۔ ڈاکٹر ارشاد نہاد کے اصرار پر مَیں پیرس آیا۔ چند روز ہوئے کہ وہ یہاں کے مشہور ڈاکٹر کے پاس لے گئے اس نے دیکھا بھالا اور رائے دی کہ آپریشن کی ضرورت نہیں، ا س نے کہا کہ ” میں خود سترہ برس ہوئے کہ اس مرض میں مبتلا ہوا، اور ۴۰ حملے اس درد کے سہے لیکن بلا آپریشن صحیح وتن دُرست ہوگیا۔ “اس نے رائے دی کہ دو ہفتے کے لیے ویشی چلے جاؤ۔ ویشی فرانس میں ایک صحت بخش مقام ہے، و ہاں معدنی پانی ہے جو معدہ جگر کے لیے اکسیر ہے اور خاص طور پر ان امراض کا وہاں علاج ہوتا ہے، چنانچہ اس بنا پر میرا رادہ چند روز میں وہاں جانے کا ہے۔
مہاجرین سندھ [1]کے مؤثر منظر نے یہاں کے حلقوں میں بھی تعجب پیدا کردیا ہے۔
[1] تحریک ہجرت کے سلسلہ میں ان پر زیادتیاں کی گئی تھیں۔