کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 136
یہ ہوتا ہے کہ اگر زندگی میں آپریشن کرانا ہی ہے تو ا س سے اچھا موقع کب ملے گا؟ اور لندن وپیرس سے بڑھ کر سرجن کہاں ملیں گے، کل صاحبزادہ آفتاب احمد خاں دیکھنے آئے تھے۔ مسزوجنی نائیڈو بھی عیادت کو آئی تھیں۔ سب کی یہی رائے ہوئی ہے کہ ہمت کرکے گزرو، مگر ان ڈھار سوں پر بھی آپ جانتے کہ ہندوستانی کا دل کتنا؟ بہرحال بالفعل تو اچھا ہوں اور کوشش جہاں تک ہوگی یہی کروں گا کہ آپریشن مل سکے تو اچھا ہے۔ آگے خدا کی مرضی۔
محمد علی صاحب مع ہمراہیوں کے فرانس ہیں۔ میں اس علالت کے سبب سے نہیں گیا۔ آج فرانس سے خبر آئی ہے کہ سلطان المعظم نے ارادۂ سنیہ ( اپنا خط) بھیجا ہے کہ وہ داماد فرید پاشا پر اعتماد نہیں کرتے اور جو کچھ داماد کہیں گے اس کے ذمہّ دار سلطان نہیں۔
۵۱ پیرس ‘۸ جولائی ۱۹۲۰ء
م‘ع برادرعزیز، ا لسلام علیکم،
گذشتہ خط میں میری علالت کی خبر سن کر آپ کو اضطراب ہوا ہوگا، لیکن الحمد للہ کہ اب میں اچھا ہوں جس طرح اعظم گڑھ واقع شبلیؔ منزل ( شبلی منزل واقع اعظم گڑھ نہیں ) میں کھاتا پیتا، چلتا پھرتا تھا، اب پھر کھاتا پیتا اور چلتا پھرتا ہوں۔ انگریز ڈاکٹر سب آپریشن کی رائے دیتے ہیں لیکن ڈاکٹر شاد نے مجھے لندن سے زبردستی پیرس بلوایا ہے کہ انگریز ڈاکٹروں پر اعتبار نہیں۔ تم یہاں آؤ اور فرنچ ڈاکٹروں کو دکھاؤ، رات انہوں نے بغوردیکھا اور رائے دی کہ آپریشن کی مطلق ضرورت نہیں، دوا اور پرہیز سے صحت کلّی ہوسکتی ہے۔ اور آج یا کل امراض کبدی کہ کسی ماہر ڈاکٹر کو دکھانے کا وعدہ کیا ہے۔ اس کے بعد آخری رائے قائم کی جائے گی۔ پرسوں شام کو یہاں پیرس آیا ہوں۔