کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 135
نشر کے فرض کو یورپ کے بجائے مشرق میں انجام دینے کی کیوں ضرورت سمجھتے ہیں ؟ امن واتحاد کی دعوت پہلے لائڈ جارج وکرزن کی کیبنٹ میں دینا چاہیے تب عبدالماجد اور سید سلیمان کے جھونپڑوں میں۔ وہائٹ ہال [1] اور ڈوننگ اسٹریٹ [2] میں یہ صدا گونجنی چاہیے، تب شبلی منزل [3]خاتون منزل [4] میں۔ ورنہ ہم یہ سمجھتےہیں کہ کچھ لوگ ہمارے خون اور پٹھوں کو تلواروں سے کاٹنا چاہتے ہیں۔ کچھ اپنےوعظ وپند سے ہمارے احساسات وجذبات کو مخدر کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اس قطع وبرید کی تکلیف کو محسوس نہ کریں۔ غرض دونوں اپنے اپنے قاعدہ سے ایک ہی منزل مقصود کا عزم رکھتے ہیں اور وہ ہماری جسمانی وروحانی فنا! ذلک مااٰمنت بهٖ۔ آپ کے نام ایک پیکٹ میں دورسالے بھیجتا ہوں، ممنون ہوں گا اگر نیو اسٹیٹسمین “ کےمضمون کا ترجمہ معارف کے تراجم میں دے دیجیے۔ والسلام ۵۰۔ لندن ۳۰ جون ۱۹۲۰ء عم محترم ! السلام علیکم، پچھلے ہفتہ کی خاموشی اختیاری نہیں اضطراری تھی۔ دردوشکم جوحقیقت میں دردِ جگر ہے، اس کا حملہ پچھلے ہفتے ۱۹ جون کو ذرا سخت پڑگیا۔ ڈاکٹروں کو بُلواکر دکھایا۔ ا سپیشلسٹ کو دکھایا، سب کہتے ہیں کہ یہ گال بلیڈر ( صفرا کی پتھری میں کنکر ) ہے اور اس کا علاج بجز اس کے کہ آپریشن سے اس کو نکالاجائے ناممکن ہے۔ یوں لیپ پوت دوا سے ہوتی رہے گی مگردرد کا حملہ یک دم نہیں جاسکتا۔ آپریشن کے نام سے ’’ایک ہندوستانی “ کو جوڈر ہوسکتا ہے وہ آپ سمجھ سکتے ہیں آپریشن کرانے کی ہمّت نہیں ہوتی۔ فرانس کے ایک ترک ڈاکٹر نہادر شاد نے جو دوست ہیں لکھا ہے کہ پیرس آکر آپریشن کراؤ۔ یہاں ڈاکٹر اچھے ہوتے ہیں۔ دیکھیے کیا ہوا خیال
[1] انڈیا آفس کا مقام ۱۲ [2] دفتر وزارتِ خانۂ لندن [3] کاتب کا مستقر [4] مکتوب الیہ کی قیام گاہ