کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 134
ہیں کہ یورپ میں اس تخیّل کا کوئی عمیق اثر ہے۔ میں تو ان تمام سلسلوں کا ایک ہی سررشتہ جانتا ہوں کہ مشرق کو ان منتروں کے ذریعہ سے اور خفت تر کرنا، یہ ہیں وہ جن کی نِسبت حضرت سعدی رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا ؎ یکے وزوباشد گرپردہ دار “ لائڈ جارج وکرزن وبرائس وغیرہم کو اُدھر اشارہ ہے کہ تم جُوتے لگاؤ اِدھر یہ دوست بن کر سہلاتے ہیں کہ جانے دیجیے، انتقال کا خیال دل میں نہ لائیے، ان کو مارنے دیجیے، آپ اپنا ہاتھ نہ اٹھائیے۔ اتحاد دینی کیجیے، انسانی کیجیے، ان کے کینوں کوخاطر میں نہ لائیے، آپ محبت کا برتاؤ کیجیے۔ لیکن ہم تومسلمان ہیں جَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُهَا کا قانون جانتے ہیں، ا ن کو کیوں نہ منتر پڑھ کر پھونکئے جن کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ ’ تمہارے ایک گال پر کوئی تھپڑ مارے تو دوسرا گال بھی پھیردو۔ “ انجمن اتحاد دینی قائم کرنے کی ضرورت نہیں ہے، انجمن قتلِ دروغ گویاں قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اب میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ جس عظیم الشان مجلس کا آپ کا ذکر فرمایا ہے اس قسم کی متعدد وہمی انجمنیں یہاں قائم ہیں، ایک دوسری انجمن ’’اتحادِ مشرق و مغرب “ ہے۔ میرے پاس اس کے قواعد و مقاصد آئے ہیں، آپ کے لیے بھیجتا ہوں۔ ٹرکی کے معاہدات کی نظر ثانی تویقیناً ہوگی، لیکن سوال یہ ہے کہ اس کی نظر ثانی بھی کیاہوگی، کہیں ایک دوبِسوے زمین کی رعایت اور کہیں دوچارآدمیوں کی کمی بیشی کردی جائے گی، پورا نقشہ یہ ہے کہ ٹرکی کو مِٹاکر یونانِ جدید کو یونان ِ قدیم کے طرز پر پورے ایشیا ئے کو چک پر قابض کردیاجائے، و ہ تمام کانیں اور مادی دولت کے ذخیرے جن پر ملک کی زندگی کی بقا ہوتی ہے، وہ بھی ایک ایک کرکے ”دول عظمیٰ“ تقسیم کردیے گئے۔ مجھے تعجب آتا ہے کہ یورپ کے ”پیغمبرانِ امن وداعیان ِ صلح “ اپنی دعوت و