کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 132
قوم کی مصیبت کے معنی ہر دوسری قوم کے نعمت کے ہیں ”ایشیا لُٹ کر یورپ آباد ہوا ہے ہمارے گھر خالی ہوئے ہیں تویہاں کے گھر بھرے ہیں، ہم ننگے ہوئے ہیں تو یہاں ریشم و کم خواب کی بہار آئی ہے، ہم بھوک سے مرتے ہیں تو یہاں کے ہوٹلوں اور ریسٹورانوں میں یہ چہل پہل ہے۔ ہمارے گھر غم خانے ہیں، تب یہاں یہ عشرت خانے سجے ہیں۔ پس اصلی چیز سوویشی ہے اور بس!
رات زیادہ آئی ہے۔ رخصت ہوتا ہوں۔ صبح سویرے اُٹھ کر ووکنگ تک ریل کا سفرکرنا ہے۔ آپ کے نام ایک پیکٹ میں دواخبار بھیجتا ہوں جن میں میرے مضامین چھپے ہیں۔ والسلام۔
۴۹ لندن ۱۶ جون ۱۹۲۰ء
سلامِ محبّت !
عنایت نامہ ۲۰ مئی کی رسید قبول فرمائیے، پیام امن [1]“کی نسبت میری رائے وہی ہے جو پہلے تھی کہ آپ لِلّٰہ اس میں مذہب کو ہاتھ نہ لگائیں، خواہ وہ مسئلہ جہاد ہو، اور صحیفہ الہلال کی طرح آیتوں سے مویّدہی کیوں نہ ہو۔
چند روز ہوئے کہ شکسپئیر ہٹ میں جوہندی طلبہ کا مسکن ہے امن کے پیامبر ٹیگور کی زیارت ہوئی۔ طلبہ نےان کے اعزاز میں ایک جلسہ کیا تھا۔ جس وقت وہ جلسے میں آئےتو میرے سامنے عمر خیام کی صورت کھینچ گئی۔ دراز قد لمبی داڑھی، بڑا زردکُرتہ، اُلجھے ہوئے سر کے بال، ایک سیاہ گول بڑی ٹوپی پہنے۔ جب تک جلسہ ہوتا فرش پر سر نیچے کئے بیٹھے رہے۔ آخر میں لوگوں نے تقریر پر اصرا ر کیا۔ تو نہایت متانت کے لہجے میں آنکھیں نیچی کئے کئے چند منٹ تک بیٹھے بیٹھے باتیں کیں جس میں یہ اظہار
[1] مکتوب الیہ کی ایک تصنیف ۱۲۔