کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 130
حال ہے کہ وہ گویا دن رات کی مساوات ہوگئی ہے۔ ا خبارات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بلا ہندوستان کو بھی لگ گئی ہے۔
ہندوستان کی خبروں کے متعلق جو چیز مجھے سب سے زیادہ خوش آئی، وہ بعض ملازمین سرکاری کی کانفرنس ہے۔ ڈاکخانہ والوں کی کانفرنس، صوبہائے متحدہ کے کلرکوں کی کانفرنس، ریلوے والوں کی کانفرنس ہر ہر صوبہ میں کلرکوں کی کانفرنس ہونی چاہیے، ملازمینِ سرکاری میں ان ہی کی حالت سب سے زیادہ ردّی ہے۔ ا س کے علاوہ ہندوستان کی آئندہ آزادی میں سرکاری ملازموں کی یہ کانفرنسیں ان شاء اللہ بہت کارگر آلہ ثابت ہوں گی۔
انگلستان کی لیبر پارٹی سے مجھے کوئی امید نہیں، آئر لینڈ کی حمایت میں بہت زور سے اٹھی مگر چند ہی روز میں بیٹھ گئی۔ پولینڈ کی مخالفت میں بڑا جوش دکھایا۔ مگر شاید ایک ہفتہ سے زیادہ قیام رہا ہو۔ انگریزوں کادماغ فطرتاً اس قدر تنگ واقع ہوا ہے کہ اس میں بین الاقوامی وسعت کی صلاحیت نہیں۔ ان کےدماغ سے قومی خود غرضی جاہی نہیں سکتی۔ روسی بالشویکوں سے ان کو بڑی ہمدردی ہے مگر زبانی وتحریری سے آگے نہیں۔
یورپ کی جمہوریت کا رعب تویہاں آکر فوراً اُترگیا، یورپ کی جمہوری ترقی کی اصلیت صرف اس قدر ہے کہ ابتدائے ایّام میں صرف بادشاہ مالک ہوتا تھا، ا س کے بعد زمیندار وتعلقہ دار ونواب مالک ہوگئے تھے جن کو ٹوریزیاکنسر ویتوز کہتے ہیں۔ اب تما م ترقوت تاجروں، نودولت مندوں اور سوداگروں کے ہاتھوں میں ہے جن کا نام لبرل ہے۔ ان کی سیاست کا مقصد صرف اپنی تجارت کی رونق اور دولت کا حصول ہے اور بس۔
حالانکہ یہاں کے مزدور وغریب طبقہ کی بے بسی کی وہی کیفیت ہے جو ہمارے یہاں عام طبقہ کی ہے۔ تاہم یہاں کے مزدور وغریب آپ کے یہاں کے متوسطین سے بہتر ہیں لیکن نسبت تو یہاں سے لگائیے کہ یورپ میں دولت کی یہ کثرت ہے کہ