کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 127
اور آپ کے خیالات کو اشتعال دینے کا الگ مرتکب ہوا، خدا آپ کو محفوظ اور مجھے محفوظ رکھے، پالٹیکس کا قصّہ میں نے اس خط میں نہیں چھیڑا۔ والسلام
۴۷ لندن ۱۶ جون ۱۹۲۰ء
عزیزم سلمہٗ
السلام علیکم، خط ملا، غلطی سے ندوہ کی شرکت کے لیے تمہارا سفر اور کفارۂ گناہ کےطور پر گھر پہنچ جانا اور آج سے بہت دن پہلے معلوم ہوچکا تھا۔
یہ کیا کہتے ہو کہ ہم وزیر اعظم سے مرعوب ہوگئے۔ مرعوبیت اتنی بھی ہوئی ہو جتنی مجھے اپنے بڑے بھائی کے سامنے ہوتی ہے تو کفر اس انگلینڈ میں جہاں بادشاہ بھی رسمی اور قدیم الدستور تعظیم کے سوا کسی عزت کا مستحق نہیں، و زیر اعظم سے رعب کھانا ناقابل مضحکہ تخیل ہے۔ اب تک ارکان وفد کے جس قدر بیانات، تقریریں، ا ور اعلانات ہوئے ہیں، ا ن کا عشر عشیر بھی آج تک کوئی ہندوستانی یہاں آکر نہ کرسکا۔ اب تک کس ہندوستانی کوہمّت ہوئی تھی کہ انگلینڈ میں بیٹھ کر غیر بادشاہوں کے نام معروضے بھیجے، اب تک کس ہندوستانی نے یہ خطرہ گوارا کیا کہ یورپ کے دیگر وزراء کے سامنے اپنے بیانات پیش کرے ؟
مجھے تویہاں آکر جس بات سے تسکین ہوئی وہ یہ نہیں ہے کہ ٹرکی پھر جی اُٹھے گا، بلکہ اس سے ہوتی ہے کہ بوڑھے اسلام کے بجائے اب ایک نوجوان اسلام پیدا ہوتا میں دیکھ رہاہوں، ممالک اسلامیہ کی حرّیت طلبی اور آزادی کے لیے سربکف کوششوں کے آثار صاف نظر آرہے ہیں، آج کل لندن میں نوجوان مصر کا وفد استقلال مملکت کی سند حاحل کررہاہے۔ فرانس میں ٹیونس کا وفد ان ہی اغراض سے مقیم ہے۔ رُوس کی خاکستر ہے جو نئے شعلے ( نئی اسلامی ریاستیں ) اُٹھ رہے ہیں،