کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 126
پر دنیا کے چار برّاعظم ایسیا، افریقہ، امریکہ اور یورپ کے باشندوں کے مع اُن کی اقلیمی خصوصیتوں کے مجسّمے ہیں، ہندوستان ہاتھی پر سوار ہے، افریقہ اونٹ پر امریکہ بھینس پر اور یورپ گائے پر، اس باغ کو طے کیجیے تو دوسرا باغ شروع ہوگا جس کا نام نامی واسمِ گرامی ہائڈ پارک ہےا ور جو چار دانگ عالم میں اپنی خصوصیات کے لیے مشہور ہے یہاں اکثر اوقات لوگوں کے بے حجاب جلوے نظر آتے ہیں، جابجا میدانوں میں درختوں کی جڑوں میں، کنج باغ میں، جھاڑیوں میں دودن کُرسیاں بچھی ہوئی ملیں گی۔ قرآن کی آیت پاک میں وَمِن كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ کی تفسیر کا عملی مشاہدہ آپ کو یہیں ہوگا۔ اس کے بیچ میں ایک نہر جاری ہے جس میں سیکٹروں کشتیاں پڑی ہیں، ہر کشتی کسی مرد یا صنف ِ نازک کی اُنگلیوں سے حرکت کرتی ہوئی کسی نہ کسی جھاڑی کے سایہ میں پہنچ کر گھنٹوں آرام کرتی ہےا ور انواع و اقسام کے لذائد روحانی کا منظر دکھاتی ہے ہر کس وناکس چلتے پھرتے یہ منظر دیکھ سکتا ہے۔ مگر آپ یہ نہ سمجھے کہ بداخلاقی کے ان مرتکبوں کی گرفت ملک کی اعلیٰ متمدن حکومت کی طرف سے قانوناً نہیں ہوتی۔ نہیں جناب باغ کے صدر دروازے پر آپ کو جلی حرفوں میں یہ قانون تختیوں پر لکھا نظر آئے گا کہ پبلک منظر کو شرمناک واقعہ کے عملی مشاہدہ سے متاثر نہ کیاجائے مگر اس قانون کی عملی تفسیر یہ ہے کہ ہر ممکن طریق وانداز وعمل سے ہر رہر وکودعوت نظر دی جائے۔ ارضی جنت کے اس احاطہ میں آکر فرشتۂ غیب کی جو پہلی آواز آپ کے کانوں میں آئے گی و ہ اَِعْمَلُوْا مَاشِئْتُمْ ہے۔ انگریزوں کو فخر ہے کہ ان کے اور صرف ان کے ملک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں قانوناً فاحشہ کا وجود نہیں، لیکن عملاً ان کو یہ بھی فخر حاصل ہے کہ ان کے ملک کا کوئی راستہ، گلی، چوراہا، باغ دریا، غرض ہر وہ مقام جہاں کوئی مادی جسم رہ گزر پاسکتا ہواس ”شریف طبقہ“ کے وجود سے محروم نہیں۔ مَیں نے روزہ کی حالت میں اس منظر کی تفصیل کی، اس سے روزہ الگ خراب ہوا