کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 125
م‘ع برادر محترم
سلام علیک، بھیارہ اور اعظم گڈھ کے توام خط کے بعد پھر آپ کا کوئی خط نہیں ملا، چنانچہ یہ ہفتہ بھی خالی گیا اور اس سے پہلے ہفتہ میں بھی مایوسی ہوچکی تھی، کہ صدارتی خطبوں کے پیکٹ کے اندر سے دفعتاً آپ کے خطوط بر آمد ہوئے۔
سیرۃ عائشہ رضی اللہ عنہا کے صفحات پہنچے، اصلاح سنگی اور تصحیح کی شکایت ہے۔ سنن اور اعلام میں احتیاط کی تاکید فرمائیے۔ میں دوصفحے بھیجتا ہوں، کارکنان مطبع کے ملاحظہ میں گزاریے۔
عربی کتابیں بہت سی خریدلی ہیں ارو بہت سی آرہی ہیں، ہاں جناب ! لندن کی تقویم میں آج رمضان کا آخری دن ہے۔ کل عید ہے۔ صبح کی گاڑی سے کل ووکنگ نماز پڑھنے جائیں گے۔ میرا روزہ شروع سے بڑی شان سے ہوا، مگر دردِ قولنج نے اُٹھ کے مجھے بٹھادیا، کچھ ادھ کچے روزے ہوئے، آج کا افطار سوانوپر ہے۔
آج کے خط میں، مَیں نے آپ کو اپنے گھر کا اور سامنے کا نقشہ کھینچتا ہوں۔ ایڈورڈہفتم کے باپ پرنس البرٹ کا تو نام آپ نے سُنا ہوگا، جس مکان میں ہم لوگ مقیم ہیں ا س کا نام البرٹ ہال مینشن ہے۔ البرٹ ہال، انگلینڈ کا سب سے بڑ ا اور مشہور ترین ہال ہے جس میں دس ہزار آدمیوں کی نشست ہے۔ یہ ہال ہمارے مکان کے پیچھے ہے ہال کے ایک طرف میں البرٹ مینشن ہے۔ یعنی عظیم الشان عمارتیں ہیں۔ جن میں سے ہر ایک کے اندر چھ سات منزلیں ہیں۔ میری سکونت چوتھی منزل پر ہے جس کو ۱۱۲ زینے کی مسافت قطع کرتی ہے۔ اگر لِفٹ ( کل کا زینہ) نہ ہو تو اُترنا چڑھنا مشکل ہوجائے۔ البرٹ ہال کے کل فلیٹ ( درجۂ عمارت )کا نمبر ۷۵ سے زیادہ ہے۔ ہمارے فلیٹ کا نمبر۸ ہے، مکان کے سامنے باغ ہے۔ اس باغ میں البرٹ میموریل ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک عظیم الشان چبوترہ پر اسٹیچو قائم ہے، چبوترہ کے چاروں طرف گوشوں