کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 122
کے بقیہ ارکان لندن ہی میں مقیم ہیں۔
آج کل بالشویک سفیر کریس اور مسٹر لائڈ جارج سے کچھ چھپ چھپ کر ملاقاتیں ہورہی ہیں، خبریں تو آپ اخبارات میں پڑھ چکے ہوں گے۔ مسٹر لائڈ جارج کا صاف اور صریح مطلب یہ ہے کہ اگر بالشویک ہماری مشرقی پالیسی اور برطانوی سیاسیات میں دخل اندازی نہ کریں تو ہمیں ان سے کوئی مخالفت نہیں۔ بالشویکوں کے مقابلے میں اس وقت برطانی پالیسی یہ ہے کہ انہیں چین سے بیٹھنے نہ دیا جائے۔ پولنیڈا اور یوکرین پہلے ان کے مقابلے میں کھڑے کئے گئے تھے، اب کریمیا بھی کھڑا کیا جاررہاہے۔
صاف و صریح مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کی تباہی وبربادی کے لیے اگر وہ بھی ہماری طرح زار کے عہد ستم کی مطابق آمادہ و مستعد ہوں تو ہماری دوستی کا نذرانہ ہے، ورنہ تمہیں بھی مسلمانوں کی طرح چین سے بیٹھنے نہ دیا جائے گا۔ ایشیائے وسطی کی جن اسلامی ریاستوں کو تم نے آزاد کیا ہے یا تو انہیں پھر تم اپنا غلام بنالو یا مجھے اپنی غلامی میں انہیں لینے دو۔ ایران وعراق کو یا تو مسلّم ہمیں ہضم کرنے دو یا تم اپنا حصہ لے کر ہم کو اپنا کام کرنے دو۔ آپ سمجھتے ہیں کہ انگلینڈ نے آرمینیا کے لیے اس قدر کیوں زمین و آسمان سر اٹھالیا۔ صرف دو سبب سے، ایک تو باکو کے تیل کے لیے دوسرے اس لیے کہ ترکوں اور تاتاریوں اور ترکمانوں کی مسلمان ریاستوں کے درمیان ایک آرمینیا نام دیوار قائم کردی جائے تاکہ اتحاد اسلامی کا تخیل پورا نہ ہوسکے۔
ایران کے حدود میں برطانی اوربالشویکوں کی آویزش محض بازئ طفلانہ ہے، تاکہ پولینڈ کیہ برطانی سیاست کا جواب ایران کے میدان میں دیاجائے، کل کی خبر آپ نے پڑھی ہوگی کہ انزلی کے بعد انگریزوں نے رشت بھی خالی کردیا۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مسلمانوں کو بالشویک یا کسی اور کے بھروسے پر ہرگز کام نہ کرنا چاہیے۔ بلکہ اپنے پاؤں پر آپ کھڑا ہونا چاہیے۔ کوئی ان میں مسلمانوں کا سچا بہی خواہ نہیں،