کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 121
خوشی ہوئی کہ وہاں ایک عظیم الشان درسگاہ کا افتتاح ہورہاہے۔ پچھترہزار کے قریب اب تک روپیہ جمع ہوا ہے، ترکوں کے زیر حکومت یہ عرب آرام سے سوتے تھے اور جب غیروں کا جوتا سر پر نظر آیا۔ تو آنکھیں مل کر اُٹھے ہیں۔ مجھے تو یہ نظر آتا ہے کہ مسلمان صرف غیروں کے تھپڑ ہی سے بیدار ہوں گے،۔ البانی مسلمان کہتا تھا کہ اب البانیا کے مسلمان اور عیسائی دونوں ترکوں کو یاد کر کے روتے ہیں۔ تصویریں کچھ اعظم گڑھ بھیجی ہیں، دونوں میں سے ایک آپ اور ایک ”وجود منتظر “ کے حوالہ کیجیے، بھائی داؤد صاحب شاید خارشت اور آلو دونوں سے نجات پاچکے ہوں گے۔ والسلام ۴۴؀ لندن ۱۰ جون ۱۹۲۰ء برادر مکرم، سلمک، اللہ تعالیٰ السلام علیکم، آپ کے دونوں خط پہنچے، شیخ مشیر حسین صاحب قدوائی کا خطبہ صدارت [1] درحقیقت ان کے عمیق مطالعہ کا نتیجہ ہے۔ ا ور یہ بلاخوف تردید کہا جاسکتا ہے کہ مسلمانوں میں ان مسائل پر ان سے زیادہ کوئی وسیع معلومات اد؟ امر العلم نہیں۔ میں نے غالباً ۱۴ اپریل کو لوگوں کو خطوط لکھے تھے ان میں جنرل نوری سعید پاشا اور حداد پاشا نائبین امیر فیصل اور بعض ارکان وفد سے ملاقات کی تفصیل اور اپنا اور ان کا مکالمہ لکھا تھا، لیکن میں نے آپ کے خطوط میں اس کا ذکر نہ پایا بلکہ بعض اُردو اخبار میں یہ لکھا پایا کہ پیرس میں محمد علی صاحب اور جنرل موصوف سے ملاقات ہوئی، حالانکہ یہ قطعاً غلط ہے۔ ہاں پیرس میں رستم حیدر اور نجیب شقیر حجاز کےارکان وفد سے البتہ کئی دفعہ ملاقاتیں ہوئیں ۷ جون کو محمد علی صاحب اور ۹ کو سید حسین صاحب پھر پیرس گئے ہیں کہ وہاں کے ایک جلسہ میں شریک ہوں، ہمارے وفد
[1] خطبہ خلافت فیض آباد میں