کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 12
ہونے کا یہی وقت ہے، ان مشکلات کے نرغے میں اس وقت ٹرکی کا ہیرو مصطفیٰ کمال پاشامٹھی بھر نوجوانوں ترکوں کےساتھ اناطولیہ میں ٹرکی کی بچی کھچی سلطنت کے لیے سرگرم پیکار تھااور نہیں کہا جاسکتاتھا کہ اس کا انجام کیا ہوگا۔
دنیائے اسلام کا یہ نقشہ تھا کہ جب ان خطوط کا آغاز ہوتاہے، اس صورت حال سے ساری دنیائے اسلام میں زلزلہ برپاتھالیکن اللہ تعالیٰ نے اس وقت ہندوستان کےمسلمانوں کوچند بہادر درومند، حساس ہیر و عنایت کئے تھے جواپنی جانوں پر کھیل کرکھڑے ہوئے اور انہوں نے مجلسِ خلافت کے نام سے مرکزی مجلس بمبئی میں قائم کی جس کی شاخیں سارے ہندوستان میں قائم ہوگئی تھیں اس مجلس کی تنظیمی قوت اتنی زبردست تھی کہ ساراہندوستان اس کی ایک آواز پر اٹھتا اوربیٹھتاتھا، پورے ملک میں جس قدر کارکن نوجوان تھے سب اس کے جھنڈے کےنیچے جمع تھے، ہر طرف سے اس کی امدادکے لیے روپے برس رہےتھے۔ اور قوتیں یک جاہورہی تھیں، عوام علما اور تعلیم یافتہ سب اس تحریک میں یکساں شریک تھے۔ مولانا عبدالباری فرنگی محلّی سب سے پیش تھے۔ اُن کے علاوہ علمائے دیوبند، علمائے بدایوں، علمائے ندوہ، علمائے بہار اور دیگر علماء سب شریک تھے، خلافت کے ارکان عمل میں اس وقت کے تمام پیر و جوان، صاحب فکر ودماغ شامل تھے مسیح الملک حکیم اجمل خان، ڈاکٹر انصاری، شوکت علی، محمدعلی، تصدق شیروانی، ڈاکٹر سید محمود چودھری خلیق الزماں، مولانا ابوالکلام، ڈاکٹر سیف الدین کچلو، ظفر علی خان، مولاناعبدالماجد بدایونی، مولانا فاخر الٰہ آبادی، پیرغلام مجدد، سیٹھ عبداللہ ہارون، سیٹھ چھوٹانی اور خداجانے کتنے اشخاص تھے جو تمام ملک میں پھیلے تھے اور اس تحریک کواس زوروقوت کے ساتھ چلارہےتھے کہ اس کےدبانے کی حکومت کی ساری تدبیریں