کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 118
ہیں۔ والسلام ۴۳؀ لندن ۳ جون ۱۹۲۰ء؁ عم محترم، السلام علیکم پچھلے ہفتہ زیارت سے محروم رہاجس کا افسوس ہے۔ پیر س کے عجائبات علمیہ میں سے اس کی دو درس نگاہیں دیکھیں، کالج دی فرانس اور ساربون یونیورسٹی کالا( LAW) کالج، انگلستان میں کیمبرج دیکھ چکا تھا۔ اس ہفتہ اوکسفورڈ بھی دیکھا، کتب خانوں میں سے انڈیا آفِس لائبریری کئی دفعہ گیا۔ برٹش میوزیم صرف ایک دفعہ جانا ہوا۔ الحمد للہ کہ آپ نے میرے مضامین کو مسلم اوٹ لک میں نکلے ہیں پسند کیا، اس دفعہ ہندوستان سے جو اخبارات آئے ہیں ان میں البرید کانپور کا بھی ایک نمبر ہے، جس میں مسلم اوٹ لک سے میرامضمون ترجمہ کیا گیا ہے، افسوس ہے کہ نہایت غلط ترجمہ ہے، خدا جانے کِن صاحب نے یہ عنایت کی ہے۔ ”بریٹن اینڈ انڈیا“ یہاں ایک رسالہ نکلتا ہے اس میں میرے دو مضمون نکلے ہیں ایک ”خلافت“ پر اور ایک ” پردہ ہندوستان پر “ یہ ایک انگریز خاتون کے جو مدارس میں رہتی تھی اور مسز اینی بیسنٹ کی مُریدنی تھی، جواب میں ہے۔ نیواسٹیٹس میں یہاں کا ایک سنجیدہ رسالہ ہے۔ ا س میں ”اسلام اور دنیا “ کے عنوان سے ایک مناظرہ نکل رہا تھا کہ آیا اسلام دوسری قوموں اور مذہبوں کے ساتھ روادار ہے یانہیں میں نے ایک جواب مضمون اس میں لکھا جو مئی کے آخری نمبر میں شائع ہوا اور اسی پر مناظرہ ختم ہوگیا، ان مضامین کے ایک دو نسخے لے کر آپ کی خدمت میں بھیج دوں گا۔ یہ تو یقین ہے کہ ترک ارکان صلح موجودہ دفعات صلح کو تسلیم نہیں کریں گے۔ لیکن ڈرجوکچھ ہے یہ ہے کہ اتحادیوں کی محض معمولی نمائش ِ تبدیلی کے بعد وہ اسے تسلیم نہ کرلیں۔ توفیق پاشا کا ماضی جو کچھ ہو مگر موجودہ حال تواُمید افزا او ر تسلی بخش ہے۔