کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 116
نیز جناب شوکت علی صاحب کے والانامہ سے یہ معلوم کرکے خوشی ہوئی کہ آپ نے حسب دستور اعظم گڑھ اور جونپور میں اس قدر منظم اور مرتب نظامِ عمل قائم کیا کہ اس سے بہتر نہیں ہوسکتا، آپ کے حُسنِ نظم اور قوت ِ علم کا ہمیشہ سے معترف ہوں لیکن افسوس اس پر تھا کہ ابھی تک کوئی بڑ ا کام آپ کے زیر عمل نہیں آیا، جس سے یہ قوّت فعلیت میں جلوہ گر ہوتی، ا لحمد للہ کہ مسئلہ خلافت نے ایک ضرورت پیدا کی ہے۔ ا ور مسلمانوں کو بتایا ہے کہ دُنیا میں ان کے لیے بڑ اکام کیا ہے۔ مجھ کو خوشی اور فخر ہے کہ آپ کا دست وبازو اس بار عظیم کو پوری طرح اٹھا رہا ہے۔ شوکت علی صاحب نے آپ کی بڑی تعریف محمد علی صاحب کے خط میں لکھی ہے اور لکھا ہے کہ مسعود نے اعظم گڑھ اور جونپور میں اس قدر عمدہ اور باسلیقہ نظامِ عمل قائم کیا ہے کہ تمام ہندوستان کی مجلس ِ خلافت کے لیے وہ نظیر ہوسکتا ہے۔ ایں کا راز توآیدومرداں چنیں کنند آپ جونپور وفیض آباد کے سفر حج سے واپس آگئے ہوں گے، اخبارات میں وہاں کی کاروائیاں پڑھیں۔ پیرس میں ہمارا دوسرا جلسہ ۲۷ مئی کو ہوا جس کے کچھ حالات پہلے خط میں لکھ چکا ہوں اور اس کی کاروائی کا تارکل لندن سےروانہ کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ ا س کو پڑھ کر آپ خوش ہوں گے۔ کل البانی ڈیلیگیٹ کے ایک مسلمان ممبر محمت ( محمد) کو نزا سے ملاقات ہوئی معلوم ہوا کہ البانیہ میں ۱۰ لاکھ مسلمان ہیں اور ۵ لاکھ عیسائی، ریاست ہائے بلقان میں سے ہر ایک یعنی سرویا، یلغاریہ ہر ایک کی آزادی اور استقلال یورپ کے نزدیک مسلّم ہے اور ان میں سے ہر ایک ریاست اب بڑھ کر حکومت اور سلطنت بن رہی ہے۔ لیکن غریب البانیہ اب تک معرض التوا میں ہے اور یونان، اٹلی اور سرویا