کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 114
کے سوا کوئی اور زبان نہیں جانتے، توفیق پاشا کے صاحبزادہ اسمٰعیل حقی بے موجودہ سلطان کے داماد ہیں۔ ان سے بھی ملنا ہوا۔ وہ بھی فرنچ جانتے تھے۔ یا ترکی اور خان ٹرکی کے سفیر متعین طہران نے جو فرنچ وترکی کے ساتھ انگریزی وفارسی بھی جانتے تھے، ہماری ترجمانی کی۔ ؏
کان ماکان فلا اذکرہ
کل شام کو مختلف ممالک کے مسلمانوں کو وفد خلافت نے کھانے پر بلایا تھا، ایران روس اور ٹیونس کے مسلمان شریک دعوت تھے۔ حجاز وشام کے وفد کو بھی بلایا تھا، مگر انہوں نے معذرت کی کہ اتفاق سے ان کے یہاں آج خود تقریب دعوت ہے۔ یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ ہر ملک کے مسلمان آزادی کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں، ا ور یورپ کی پالیسی کی چالوں سے پورے طور پر آگاہ ہیں، ا سی اثناء میں ایک عجیب لطیفہ ہوا۔ یہ بحث چھڑی کہ یورپ کی سلطنتوں میں سے جو مشرق اور اسلامی ممالک پر حکمران ہیں، سب سے زیادہ اپنی رعایا کے حق میں تنگ دلی اور متعصب کون ہے۔ ٹیونسی کہتے تھے ”فرانس“ قازانی بولے کہ روس“ ہندی مصر تھے کہ ہم سب آگے ہیں، میں نے کہا کہ یہ بیان کا اختلاف نہیں بلکہ تجربہ کا اختلاف ہے۔ مصر وشام وحجاز کے عرب وفود سے متعدد دفعہ ملاقاتیں ہوئیں۔ الحمد للہ کہ اختلاف مقاصد نہیں،
عباراتنا شتّیٰ وحسنک واحد،
آج پیرس میں ہماری طرف سے جلسہ تھا، و ہ تمام فرقے جو اس صلح کے شرائط کو عدل و انصاف کے خلاف سمجھتے ہیں، اس میں شریک تھے، کیا عجیب منظر تھا، ان میں رائلسٹ ( شاہ پسند) ریڈیکل ( اصول پسند ) بھی تھے۔ سوشیالسٹ ( عوام پسند) بھی تھے، مگر آخر الذکر کی بڑی تعداد تھی۔ دشمنوں میں یونانی دار منی حضرات بھی تھے۔ شامی ومصری وٹیونسی عرب بھی تھے، جلسہ نہایت کامیاب رہا، دشمنوں