کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 111
اس جنگ نے فرانس کو نیم مُردہ کردیاہے ا ور وہ ہر چیز میں انگریزوں کا محتاج ہوگیا ہے۔ ورنہ اس وقت اقوام کی آزادی کی راہ میں وہ بڑی خدمات انجام دیتا۔ چونکہ اتحادی سلطنتوں نے اپنی عظیم الشان جنگ کا مقصد شہنشاہی و عالمگیری کے خلاف جہاد بنایاتھا اس لیے انگلستان کے حیاداروں کو تو نہیں لیکن فرانس کے نازک طبع لوگوں کو اب اس اصول انحراف کرتے حقیقت میں شرم آتی ہے۔ صلح ٹرکی کے واقعات تو اخباروں سے معلوم ہوئے ہوں گے لیکن وہ صرف سرکاری خلاصہ ہے۔ اصلی صلح نامہ کے شرائط و دفعات ایک اچھی خاصی تصنیف ہےجس کے معنی صفحۂ کائنات سے ٹرکی کو محوکردینا ہے۔ ”مینشن “ایک مشہور ہفتہ وار صحیح الفکر اخبار ہے جس میں ایک مضمون نگار نے لکھا ہے کہ ”صلح ٹرکی کے معنی انگریزوں کو تیل، اہل اٹلی کو کوئلہ اور فرانس کو ریل ہے۔ “ ہمیں مستند واقعات کی بناء پر یقین ہے کہ کوئی ترک خواہ وہ کیسا ہی خائن ہو کبھی اس صلح نامہ اور دستخط نہیں کرسکتا اور خود اتحادیوں کو بھی اس کا یقین ہے اور اسی لیے ناچار اب انہوں نے مصطفیٰ کمال پاشا سے گفتگو کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ہم لوگ ۲۸ مئی تک پیرس رہیں گے، اس کے بعد ایک ہفتہ کے لیے لندن، ا ور اسی اثناء میں آکسفورڈ ۷یا۸ جون تک پھر پیرس واپس آجائیں گے کہ صلح ٹرکی کے وقت موجود رہیں، میں تو نہیں لیکن محمد علی صاحب توفیق پاشا سے جج کے طور پر جاکر دوبارہ ملے۔ ا ن سے وہ پہلے بھی جب وہ سفیر لندن تھے مل چکے تھے، اس وقت ان کی عمر ۸۰ کے قریب ہے۔ صاحب ایمان وصاحبِ فکر رسا ہیں اور ہر طرح قابل اعتماد ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ ا س وفد صلح کی ریاست میں نے سلطان المعظم کے حکم سے اسی شرط پر قبول کی ہے کہ شرائط کے قبول وانکار کا اختیار مجھے حاصل ہو تین اور ممبر فخر الدین بے، رشید بے اور جمیل پاش اس پالٹکس میں مبتلا ہیں