کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 105
تو سب سے زیادہ فرانس نے کیں لیکن فتح کے ثمرات زیادہ تر انگلینڈ حاصل کررہا ہے۔ اور عہد نامہ سان ریمو نے اس کو اچھی طرح واضح کردیا اور لڑکی کے عہد نامہ کے مسوّدہ سے یہ راز اور زیادہ آشکارا ہوگیا۔ مقبوضات ٹرکی کو اپنے دائرہ اختیار میں لانے کے لیے، اس لیے چرچ آف انگلینڈ بے قرار ہے کہ قدیم فرقے جو اب تک پوپ کے زیرِ فرمان اور عثمانی ہلال کے سایہ میں پروٹسٹنٹ حملوں سے محفوظ تھے، و ہ اب بے خطر چرچ آف انگلینڈ کی حکومت میں داخل ہوجائیں گے۔ پوپ اس کی اس چال سے بے خبر نہیں، اٹلی میں کیتھولک ممبران پارلیمنٹ کا اختلاف اور سنیرنٹے کی وزارت کا خاتمہ اسی کا اثر ہے، فرانس کے کیتھولک بھی اس اثر سے رنگین ہیں۔ اس اثنا میں فرانس کی اس ہیرو کو جس نے انگریزوں کے ہاتھ سے جام شہادت پیا، ولایت کا درجہ دینا آپ سمجھے کہ کیا معنی رکھتا ہے۔ گویا فرانس کی رگ ِ احساس پر ایک نشتر رکھا گیا ہے جو ہر سال تا زہ ہوتا رہے گا۔
عہد نامہ ٔ صلح ترکوں کے حوالے کردیا گیا۔ لیکن یہ سب کو یقین ہے کہ کوئی ترک اس کو قبول نہیں کرسکتا۔ قسطنطنیہ سے ایک اخبار ”پیام صباح “ ترکی میں نکلتا ہے، علی کا مل ایک بزرگ اس کے ایڈیٹر ہیں، یہ وہ صاحب ہیں جو لارڈ کرومر کے فرعونی کے زمانے میں یعنی جب وہ مصر کے حاکم اعلیٰ تھے تو یہ ان کے مُرغ سیاست کے پروبال تھے۔ پس سمجھ لیجیے کہ اس شخص کا ضمیر کس درجہ تاریک اور تیرہ ہوگا، اب وہ اس عہد میں قسطنطنیہ کے ادارت خانہ کے مالک ہیں، یہاں کے اخبارات میں ان کو ایک ترک مدبّر اعظم کی حیثیت سے پیش کیاجاتاہے، ا س تک نے یہ لکھ دیا کہ یہ ”عہد نامہ ناقابل قبول ہے۔ “
یہاں آکر میں نے چند مضامین لکھے ہیں۔ مسئلہ خلافت پر جو مضامین لکھے ہیں وہ مسلم اوٹ لک میں چھپے۔ ایک مضمون ”اسلام اور دُنیا“ کے عنوان سے معترضانہ