کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 102
رات کو پونے ۹ پر افطار اور ۳ پر طلوعِ صبح۔
آخری تاریخوں میں پیرس سے لندن کو واپسی ہوگی۔ اوائل جون میں آکسفورڈ کا دورہ ہوگا اور پھر ۷ یا۸ جون تک پیرس میں ٹھہرے ہیں۔ ترکی کی طرف سے صلحنامہ کا جواب تیار ہورہا ہے۔ لیکن بہترین جواب وہ ہے جو توفیق پاشا کی زبان سے نہیں بلکہ مصطفیٰ کمال پاشا کے دست وبازو سے ملے گا۔ یہ یقین ہے اور کامل یقین ہے کہ ان معاہدات میں پوری ترمیم ہوگی۔
آج کل پیرس دنیا کے وفود کا مرکز ہے۔ صرف اسلامی وفود کو گنیے تو حسب ذیل تعداد ان کی ہوگی :۔
۱۔ مصری وفد، زیر ریاست سعد پاشا زاغلول ومحمد پاشا محمود،
۲۔ شامی وحجازی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ رستم حیدر ونجیب
۳۔ تاتاری دروسی۔ ۔ ۔ ۔ صدری مقصوداف واسحاقوف
۴۔ آذر بائی جان۔ ۔ ۔ علی مردان توپچی پاشاف
۵۔ خلافت ہندی وفد۔ ۔ مولانا محمد علی
۶۔ وفد صلح ترکی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ توفیق پاشاہ فخر الدین بے ورشید وبے جمیل پاشا آپ سُن کر خوش ہوں گے کہ ان وفود سے اگر کوئی اور فائدہ نہیں ہوا توکم از کم مختلف ملکوں کے مسلمان تو یک جاء ہوگئے، مَیں نہایت خوشی سے ان لوگوں میں سے اکثر سے ملا، خصوصاً مصری و حجازی وفد سے کئی مرتبہ ملا، روسی وتاتاری ممبروں سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں بھی شامی وحجازی عربوں کے وفد سے مِل کر اچھی طرح تشفی ہوگئی کہ یہ لوگ ہرگز اپنا مقدس ملک دشمنوں کے حوالے نہیں کریں گے۔ لیکن یہ کوشش کرنا کہ ترکوں اور عربوں میں اتحاد ہوجائے ناممکن معلوم ہوتا ہے۔ گوفریقین میں سے